SIZE
4 / 29

"ثانیہ تھی، تمہارا پوچھ رہی تھی وہ توے پر روٹی ڈالتے هوئے بولیں، وہ کاڈ لیس کو آن کرتی اپنے کمرے کی طرف چلی گئی.

"بہت غصّہ کرتی ہو تم، پھر سے ووہی آواز یہ یقیننا عبید تھا.

"دیکھیں فون پر بات کرنے کے کچھ آداب ہوتے ہیں اسے سلام کے جواب کے بعد فورا اپنا تعارف کرواتے ہیں، اب وہ قدرے احتیاط سے بول رہی تھی

اور دوسری طرف شرارت بھری ہنسی ابھری.

"جی آپکا منگیتر بول رہا ہوں، کسی ہیں آپ ووہی شرراتی انداز اسکو اندازہ ہوگیا کے سامنے عبید ہی ہے. اسکے باوجود اس طرح کی بات پر تزین

کا دل عجیب انداز میں دھڑکنے لگا.

اسکی خاموشی پر دوسری طرف سے ہنسی ابھری.

"دیکھا کتنا بارعب تعارف ہے.

"جی نہیں ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے، وہ اپنے فطری پر اعتماد انداز میں بولی. دراصل میں آپکی توقع نہیں کر رہی تھی، ثانیہ کہاں ہے؟

"ثانیہ کو چھوڑو، تم ڈائریکٹ مجھ سے بات کرو. وہ بے تکلفی سے بولا.

"بعض اوقات رابطوں کے لئے پل ضروری ہوا کرتے ہیں". تزین نے سنجیدگی سے اسکو کچھ بتانا چاہا مگر اس نے برجستہ جواب دیا.

"ہاں! مگر ہر رابطے کے لیے نہیں.

تزین نے گہری سانس لی، وہ یقیننا منگنی کے بعد منگیتروں والا رابطہ رکھنا چاہتا تھا.

"دیکھیں لڑکیوں کی کچھ حدود ہوتی ہیں". اس نے بات کہنا چاہی تو اس نے بات ہنسی اڑا دی.

"کس زمانے کی بات کرتی ہو اب تو ہر بات لا محدود ہے".

"مگر میں حدود میں رہنا پسند کرتی ہوں". وہ سنجیدگی سے کہتی اپنے بیڈ پر آبیٹھی.

"مثلا......."؟ وہ ابھی بھی غیر سنجیدہ تھا.

"مثلا یہ کہ اپنے والدین کو بغیر بتاتے منگیتر سے بات کرنا".

"کم آن تینا........ اس نے بہت بے تکلفی سے نام لیا،اب تم بڑی ہوگئی ہو کوئی کالج گرل نہیں ہو، جاب کرتی ہوں اب تو ایسے وسوسے

مت لاؤ دل میں."

"جاب کرنے والی لڑکیاں اخلاقی پابندیوں سے آزاد ہو جاتی ہیں کیا"؟ اس نے بہت ہلکے پھلکے انداز میں کہا. اصل میں وہ یہ مثلا نرمی

سے حل کرنا چاہتی تھی ورنہ نئی نئی رشتے داری میں دراڑ پر سکتی تھی.

"اوه ایسا لگ رہا جیسے کسی استانی کا نمبر ملا لیا ہو". وہ جیسے بیزار تھا. " آپس میں بات کرنے میں اخلاقیات کہاں سے آگئیں"؟

"تو پھر آپ نے امی سے بات کیوں نہیں کی؟ ان سے بات کر کے مجھے بلاتے تو اس وقت انکو پتا ہوتا کہ انکی بیٹی اس وقت کس سے

بات کر رہی ہے"؟

اس نے ثانیہ کے حوالے سے اسکو فون پر بلانے والی بات کو پوائنٹ اوٹ کیا".

"حد ہوگئی" میں نے پہلی بار تمہیں فون کیا اور تم فضول کی بحث لے کر بیٹھ گئی ہو".

"ائی ایم سوری اگر آپ امی ابو سے اجازت لے لٹے تو مجھے بھی کوئی مثلا نہ ہوتا"، اس بار اس نے صاف صاف بات کرنے کی ٹھانی،

لحظہ بھر کو وہاں خاموشی چھا گئی.