SIZE
2 / 6

" شاید یہ لوگ بھی یہاں نئے شفٹ ہوئے ہیں ..." اس نے خود کلامی کی . نظر سامنے والے کمرے کے دروازے تک ہی گئی تھی کہ جب ایک طرف سے نکلتی دو لڑکیوں نے اس کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی تھی .

" حفصہ کی بچی ...ختم کرو یہ ڈرامے بازی ..." پہلی لڑکی نے دانت کچکچاۓ ہوئے تقریبا اسے جھنجھوڑ کر کہا تھا .

" یوں نیند کا بہانہ کر کے تمہیں کیا لگتا ہے ، کام سے تمہاری جان چھوٹ جاۓ گی ؟ میں بتاۓ دے رہی ہوں یا تو تم پوری طرح حواسوں میں آ کر اندر باہر کی سب دیواریں اور چھتیں صاف کرو ورنہ میں یہ لمبا بانس تمہارے سر پر مار کر تمہارا سر توڑ دوں گی ..." دھمکی دینے کے ساتھ خطرناک عزائم سے ذرا سا پلٹ کر دیوار کے ساتھ کھڑے بانس کو اپنی گرفت میں لیتے ہوئے وہ سنجیدہ سی پلٹی ... تو جھوٹ موٹ نیند میں جھولتی حفصہ پٹ سے آنکھیں کھولتی مکمل بیداری کی حالت میں آ گئی .

" دنیا میں بہت سے برے سے لوگ ہوں گے ، لیکن تم ان لوگوں میں سب سے زیادہ بری ہو رائمہ ..." حفصہ جھنجھلا کر بولی .

" اونہہ ...." رائمہ نے ناک سے مکھی اڑاتے ہوئے دوبدو کہا .

" اور خود اپنے بارے میں کیا خیال ہے جناب کا ....؟" اس کا مقصد پورا ہو چکا تھا ....حفصہ حواسوں میں لوٹ آئی تھی ... اور وہ اپنی ساری جھنجھلاہٹ اس کی طرف منتقل کرنے کے بعد اب حالت سکون میں تھی جبھی مزے سے بولی .

" دنیا میں بہت سے نکمے ، نٹھلے ہوں گے ... مگر تم ان سب کی سردار بلکہ مہا سردار ہو ... اس لئے جب بھی تمہارے سر پر کوئی کام پڑتا ہے ... تم پر نیند کا پہاڑ ان گرتا ہے ."

" غلط بیانی نہ کرو تم ... میں کوئی نکمی اور کام چور نہیں ہوں ... تم سے زیادہ خوشی سے کام کرتی ہوں ... مگر اب یہ کام بھی تو کام ہو ناں." اس نے ناک چڑھاتے ہوئے کہا .

" پکڑ کر مجھے اٹھا دیا ... دیواریں اور چھتیں صاف کر دو ...." اس کے انداز کی نقل کرتے ہوئے وہ اس کے انداز میں تپ کر بولی تھی .