SIZE
3 / 6

" دکھاؤ مجھے بھی ذرا .... دیواروں اور چھتوں پر کہاں تمہیں کوئی مٹی کا زرہ یا معمولی سا جالا بھی دکھائی دے رہا ہو ...." اس نے باقاعدہ اس کا سر پکڑ کر اوپر کی طرف گھمایا ... اور عین اسی پل دونوں بہنوں کی بیک وقت نظر دیوار پر ٹنگی منال پر پڑی تو وہ دونوں ایک دم چونک کر سیدھی ہوئیں... جبکہ دیوار پر ٹنگی ان کی نوک جھونک سے لطف اندوز ہوتی منال یوں ایک دم ان کو اپنی طرف متوجہ ہوتے دیکھ کر ذرا سا کھسیا کر مسکرائی . مگر اس سے پہلے کہ وہ اپنی کھسیاہٹ مٹانے کو کچھ کہتی .... اسکے سیل فون کی بلند ہوتی ہوئی رنگ ٹون نے اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ... نجانے کس کا فون تھا ... ان سے بعد میں بات کرنے کا سوچ کر اس نے قدرے دوستانہ مسکراہٹ ان دونوں کی طرف اچھالی اور چیئر سے اتر کر تیزی سے اپنے سیل فون کی طرف بھاگی .

گھر کی طرف سے مطمئن ہونے کے بعد وہ اب کچن میں کھڑی میاں جی کی فرمائش پر کھیر پکا رہی تھی ... جبکہ بچے اور میاں جی دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد قیلولہ فرما رہے تھے ... گھونٹے کھیر کی گھٹائی کرنے کے بعد وہ اب ڈونگے میں کھیر نکالے خوشگوار موڈ میں بادام ، پستے سجا رہی تھی .

جب اس کے ذھن کے کینوس پر حفصہ اور رائمہ دونوں کا خیال لہرایا ... تو ذھن میں امڈتی بے ساختہ سوچ کے زیر اثر ذرا دیر تو اسکی آنکھیں پر سوچ انداز میں کھیر کے ڈونگے پر جمیں ... اور پھر اپنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی نیت سے اس نے ایک اور پیالے میں کھیر نکالی ... اچھے سے سجایا پہلے ڈونگے کو فریج میں رکھنے کے بعد دوپٹہ اچھے سے اپنے گرد لپیٹتی... میاں جی کو پڑوس میں جانے کی اطلا ع دیتے ہوئے پیالے سنمبھالے گھر سے نکل آئی.

اور اب وہ حفصہ ، رائمہ کے گھر کے باہر کھڑی بیل کا بٹن دبانے کا سوچ رہی تھی ... جب اچانک ہاتھ لگنے کی وجہ سے اپو آپ کھلتا دروازہ دیکھ کر وہ جھجکتی ہوئی اندر داخل ہو گئی .... صحن میں کوئی بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا ... وہ ایک طرف کھڑی ہو کر سوچنے لگی کہ اب کسی کو آواز دے کر بلاۓ یا واپس اپنے گھر پلٹ جاۓ ... اسی پل درمیانی عمر کی ایک عورت کچن سے نکلتی چونک کر اس کی طرف متوجہ ہوئی .

" جی ....؟"

" وہ .... میں ... اپ کے پڑوس میں ابھی کچھ دن پہلے ہی شفٹ ہوئی ہوں .... آج کھیر بنائی تھی تو سوچا ...." وہ تیزی سے بولتی وہاں اپنے آنے کی وجہ بیان کر رہی تھی .

" اوہ ... معافی چاہتی ہوں .... میں نے آپکو پہچانا نہیں تو اس لئے ....." اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے بتول بیگم نے اس کی طرف بڑھتے ہوئے قدرے شرمندہ لہجے میں کہا .

منال نے کھیر کا پیالہ ان کی طرف بڑھایا .

" اور یہ تکلف کر کے آپ کیوں مزید شرمندہ کر رہی ہیں ... یہ تو ہمارا فرض بنتا تھا . ہم آپ کی میزبانی کرتے .... بس ذرا مصروفیت نے اس طرح سب سے غافل کیا کہ ہمیں یہ خیال ہی نہیں رہا ...." شرمندہ ، شرمندہ سی انہوں نے وضاحت کی تو منال مسکرانے لگی .