SIZE
1 / 6

اسے اس محلے میں آئے ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے ... یہی وجہ تھی کہ وہ ابھی یہاں کسی کو بھی نہیں جانتی تھے ... اور جاننے کے لئے ابھی اس کے پاس بہت وقت تھا کیونکہ اب رہنا تو یہیں اسی محلے میں ' انہی لوگوں کے ساتھ تھا ... اس لئے وہ تسلی کے ساتھ جان پہچان بڑھانا چاہتی تھے ... اسی لئے اس نے سوچ رکھا تھا کہ خوب اچھے سے اپنے گھر میں سیٹ ہو جاۓ ... اپنے گھر کو سجا بنا لے ... پھر خیر و برکت کے لئے گھر میں ایک میلاد شریف کا اہتمام کرے گی ... جس میں اس پڑوس سے سب کو باقاعدہ اپنے گھر مد عو کرے گی ... اور وہیں سے میل ملاپ کا آغاز کرے گی ... اس طرح لوگ گھر بار اور طور طریقے بھی دیکھ لیں گے . آئیڈیا اس کا اچھا تھا ... اس لئے میاں جی سمیت بچے بھی اس کے ہم خیال تھے ... اور خود وہ اپنے خیال سے ہم خیال ہوتی میاں جی کو آفس اور بچوں کے اسکول روانہ کرنے کے بعد تن دہی سے اپنے گھر کو سجانے بنانے میں جت جاتی .

مگر آج کئی روز کی مسلسل محنت کے نتیجے میں جسم سستی محسوس کر رہا تھا ... اس لئے اس نے کسی بھی کام کو ہاتھ لگانے سے پہلے چائے کے ساتھ درد کی گولی لینے کا سوچ کر چائے بنانے کچن میں آ گئی ... گھر میں اس وقت اس کے علاوہ اور کوئی بھی نہیں تھا ... ہر طرف سکون بھرا سکوت پھیلا ہوا تھا ...جب چاۓ کو ابال دیتے ہوئے اچانک ٹھاہ، پھا ہ کی بھاری آوازوں کے ساتھ نسوانی آوازیں اسکی سماعت سے ٹکرائیں ... تو وہ چولہے کی آنچ کو کم کرتے ہوئے بے ساختہ قدم بڑھاتی کچن سے باہر نکل کر آواز کی سمت کا تعین کرنے کی کوشش کرنے لگی ... آواز برابر والے گھر سے آ رہی تھی ...غور کرنے پر اس نے اندازہ لگایا جیسے دیوار سے اس طرف بھاری سامان کی شفٹنگ کا کام ہو رہا تھا ...شاید وہ لوگ یا تو یہاں سے جا رہے تھے ... یا پھر ان کی طرح وہ بھی نئے نئے اس محلے کو آباد کرنے آئے تھے ... اپنے اندازے کی درستگی جاننے کے لئے تجسس نے متجسس کیا تو ... وہ پلٹ کر کچن میں آئی...

ہلکی آنچ پر دم آتی چائے کو کپ میں انڈیلا ... اور کپ اٹھا کر کچن سے باہر آ گئی ... کپ کو ایک طرف پڑی ٹیبل پر رکھا اور چیئر اٹھا کر اپنے اور برابر والے گھر کی دیوار کے قریب آ گئی ... تھی تو یہ ایک معیوب حرکت مگر اب جب تجسس نے کالے ناگ کی طرح اپنا پھن پھیلا کر اسے اپنے لپیٹے میں لیا ہوا تھا تو پھر سب ٹھیک ہے کہتے ہوئے وہ چیئر پر چڑھی اور دراز قد ہوتی نظر دوڑاتی جیسے اس گھر میں داخل ہو گئی ... یہاں وہاں ہر طرف سامان بکھرا ہوا تھا . بڑے، بڑے بکسوں ، صوفے اور صوفوں پر چھوٹا بڑا الم بلا ....