SIZE
3 / 9

ایک دم بھائی جان سے مخاطب ہوۓ کہ ۔ " علینہ کے مزاج میں بچپنا بہت ہے۔" مجھے بڑا عجیب لگا تمہارا یہ تبصرہ اور پھر اسی طرح اتے جاتے ملتے جلتے' چاۓ پیتے ہوۓ تم اکثر مجھے ۔ " ہاۓ بے بی" کہتے تو میں اندر تک سے جل جاتی ۔ پتا نہیں کونسی روح سمائی ہوئی ہے تمہارے اندر ' میں تمہیں بچہ لگتی ہوں۔" میں بڑبڑاتی ہوئی چلی جاتی۔

ایک دن ہم لان کی سیڑھیوں پر بیٹھے اپنی دوستوں کی باتیں کر رہے تھے کہ چھم سے تمہارا خیالدل میں آ گیا۔

" یہ شارق احمد مجھے بالکل لفٹ نہیں کراتے۔"

" ظاہر ہے فرحان بھائی کے دوست ہیں ' تمہیں بچوں کی طرح ہی ٹریٹ کریں گے نا۔" اور میں دوست ہوتے ہوۓ بھی سارا کو یہ نہ بتا سکی کہ میں تمہیں اپنے دل میں بہت اونچی جگہ بٹھا چکی ہوں۔

اگر کبھی تم مجھ سے مسکرا کر بات کر لیتے تھے تو گویا وہ لمحات میرے لیے کسی خزانے سے کم نہ ہوتے تھے۔

ہمارے سیکنڈ ائیر کے ایگزامز کے بعد امی ابو تو بڑے ابا کے پاس یو کے چلے گئے۔ امی نے مجھے بہت لے جانا چاہا لیکن میری ایک ہی ضد تھی کہ ابھی نہیں جاؤں گی آپ ہو کر آ جائیں۔

امی ابو کے جانے کے بعد تو فرحان بھائی اور تمہاری محفلیں زیادہ ہی جمنے لگیں۔ تم کالج کے بعد اکثر ہمارے ہاں نظر آتے ' پھر کافی دن ہو گئے تم دکھائی ہی نہیں دیے۔ بڑے بھائی جان سے پوچھنے کی ہمت ہی نہ ہوئی۔

ایک دن یونہی سارا کے گھر سے آتے ہوۓ تمہارے گھر کے گیٹ پر نظر پڑی تو کھلا ہوا دیکھا' پتا نہیں مجھے کیا ہوا' بے سوچے سمجھے اندر چلی گئی۔ اتنا خوب صورت لان اور پھر کوریڈور سے گزرتے ہوۓ ' اہستہ قدموں سے چلتے ہوۓ اندر آئی ' نوکر صفائی کر رہا تھا' تہ سامنے سے تم آ گئے' تمہارے چہرے پر پھیلی ہوئی بیزاری کی لکیریں صاف نظر آ رہی تھیں' ماتھے پر پڑے بل اور پھر تمہارا چہرا ایک دم غصے سے لال ہو گیا۔

" یہ کیا۔۔۔۔ میں حیران ہو کر تمہیں دیکھ رہی تھی کہ مجھے دیکھ کر خوش ہونے کی بجاۓ تمہیں میرا آنا برا لگ رہا تھا۔

" آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟" نہایت خشک لہجے میں گویا ہوۓ۔

" گھر جائیے۔" اور میں ایک دم سے اس صورت حال سے پریشان ' منہ سے ایک لفظ نہ نکل پایا۔

" جی۔۔۔۔۔۔۔ وہ میں ایسے ہی یہاں سے گزر رہی تھی تو گیٹ کھلا دیکھا تو یہاں آ گئی۔"

" بہت خوب ۔" تم استہزایہہ انداز میں بولے ۔

" کسی کا بھی گیٹ کھلا ہوا دیکھیں گی تو آپ اندر چلی جائیں گی؟" میں تمہارا یہ روپ دیکھ کر پریشان ہو گئی' آنکھیں ایک دم بھر آئیں' خود پر قابو نہیں رہا۔ الٹے قدموں اپنے گھر کی طرف بھاگی اور اپنے کمرے میں آ کر ٹھہری' یا اللہ اتنی بے عزتی' کیا بگاڑا تھا میں نے ان کا ' ذرا بھی تو لحاظ نہیں کیا۔۔۔۔

اور اپنی اس خاطر پر جو تمہارے گھر جا کر ہوئی میں دنوں اداس رہی۔