SIZE
2 / 9

" بس بس ۔" سارا جل کر بولی " ایک تو ہر ایرے غیرے کو دیکھ کر تمہارا تبصرہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔"

" اور تم! پتا نہیں کس دنیا کی باسی ہو' لگتا ہے دل نہیں ہے تمہارے سینے میں۔"

دن گزرتے گئے ہم اپنی پڑھائی میں مصروف ہو گئے پتا نہیں کیوں میں جب بھی تمہارے گھر کے سامنے سے گزرتی تو گویا ایک نظر ڈالنا ضروری سمجھتی تھی ۔ امتحان سر پر تھے اور پڑھائی میں بالکل دل نہیں لگ رہا تھا۔ امی جوس نکال نکال کر پلاتیں کہ " میری بیٹی کمزور ہو گئی ہے پڑھ پڑھ کر ۔" سارا اور میں اکثر مل کر تیاری کیا کرتے تھے۔ سارا بالکل ہمارے گھر کے فرد کی طرح تھی۔ اس طرح دن گزرتے گئے اور میں سیکنڈ ائیر میں آ گئی' ان ہی دنوں میں جب میں اور سارا شاپنگ کر کے آۓ تو لان میں بھائی جان کے ساتھ اس ڈیشنگ سے شخص کو دیکھ کر تو جانو مجھ پر حیرتوں کے پہاڑ گر پڑے ' اگر سارا نہ سنبھال لیتی تو میں تو گر گئی ہوتی' کچھ چل کر اور کچھ بھاگ کر ہم دونوں نے لان عبور کیا تو امی ہماری بوکھلائی ہوئی حالت دیکھ کر پوچھے بنا نہ رہ سکیں۔

وہ۔۔۔ وہ امی! وہ بھائی جان کے ساتھ لان میں کون ہے؟" میں نے پھولی سانسوں کے ساتھ پوچھا۔

" فرحان ( بھائی جان) کا کوئی اسکول کے زمانے کا دوست ہے' یہیں ہمارے گھر کے قریب ہی گھر لیا ہے' فرحان سے ملاقات ہوئی تو ملنے چلے آۓ' لیکن تم کیوں پریشان ہو؟" امی نے ساری تفصیل بتاتے ہوۓ پوچھا۔

" ایسے ہی امی' میں تو بس یونہی پوچھ رہی تھی۔" اور یہ جان کر کے تم بھائی جان کے بچپن کے دوست ہو مجھے بڑی خوشی ہو رہی تھی۔

پھر تو یہ روز کا معمول بن گیا کہ بھائی جان تمہارے۔۔۔۔ گھر یا تم ہمارے گھر۔۔۔۔ اور تو اور ابو اور چھوٹے بھیا سے بھی تمہاری خوب نبھ رہی تھی' بس ایک میں ہی تھی جو دور دور سے تمہیں دیکھتی رہتی تھی یا کبھی کبھی جب چاۓ سرو کرتی تو تم ایک سرسری سی نظر مجھ پر ڈال لیتے تھے اور مجھے اپنی جانب دیکھتے پا کر ہلکی سی مسکراہٹ لبوں پر لے آتے ' پھر مجھے پتا چلا کہ تمہارا نام شارق ہے' شارق احمد حال ہی میں تمہارا اس شہر میں ٹرانسفر ہوا ہے اور تم کالج میں پڑھاتے ہو' ڈاکٹریٹ کی تھی تم نے ' امی ابو کا انتقال ہو چکا ہے صرف ایک بڑی بہن ہیں جو اسٹیٹ میں رہتی ہیں ' مجھے تمہارے اکیلے پن پر واقعی بڑا رحم آیا۔

میں اکثر سارا سے تمہارا ذکر کرتی بلکہ ہماری گفتگو کا زیادہ تر موضوع تم ہی ہوتے تھے۔ کتنی اچھی تھی۔ تمہاری پرسنالٹی ' عجیب سا سحر تھا تمہاری شخصیت میں۔

" توبہ کرو' وہ بھائی جان کے دوست ہیں ' تمہارے لیے لائق احترام۔" سارا مجھے چھیڑتی۔

" تو میں کیا کہہ رہی ہوں ۔ عزت کرتی ہوں ان کی۔" میرے جواب پر سارا چپ ہو جاتی۔

ہمارے لان میں ایک طرف آسٹریلین طوطوں کا پنجرہ تھا ' میں اور سارا انہیں دانہ ڈال رہے تھے اور کسی بات پر ہنستے بھی جا رہے تھے ۔ تم فرحان بھائی کے ساتھ اندر آ رہے تھے ' مسکرا کر ہمیں دیکھنے لگے اور میں تمہیں اس طرح دیکھ کر کھڑی کی کھڑی رہ گئی اور تم میری اس حرکت پر بوکھلا گئے۔