SIZE
2 / 13

"ارے تو کچن کون دکھے گا. دن دیکھو ڈھل چکا ہے. تمہارے ابو تو آتے ہی کھانے کا شور مچا دیں گے، اسے جانے دو، باقی

کی صفائی کا کر دے گی. شمیم عارفہ کے پاس بیڈ پر بیٹھتے هوئے محبت سے بولیں، جیسے صاحب زادی سے درخواست کی

جا رہی ہو.

"میری فرینڈ ربیعہ کی آمد کسی دن متوقع ہے. میں چاہتاہوں، میرا روم بلکل صاف ستھرا ہو. دن کو یہ موحترمہ کالج چلی

جاتی ہیں اور باقی کا وقت آپ اسے اپنے کاموں میں کھپا دیتی ہیں". انتہائی آف موڈ میں بولتے ہوے عارفہ اٹھ بیٹھی.

مردہ، ہاتھوں میں کپڑے دبوچے ان کے حکم کی منتظر کھڑی تھی.

اکثر ایسا ہی ہوتا تھا، عارفہ باجی اسے ساتے کی طرح اپنے ساتھ رکھنے کی خواہش مند ہوتی تو ادھر مامی کا بھی کوئی

کام اسکے بنا ہونا تقریبآ ناممکن ہوتا. وہ اس گھر کے اہل خانہ کے لئے ایسے ہی ضروری تھی. تھوڑی دیر کی بحس و تمہحص

بعد عارفہ نے اسے کچن میں جانے کی اجازت دے دی.

اسنے جلدی سے بھگوۓ گئے چاول ابلنے کے لیے چولہے پر چڑھاتے ، ساتھ ہی تیزی سے ہاتھ چلا کا سلاد بنانے لگی. ڈوبتے

سورج کی نارنجی شعائیں سیدھی کھڑکی سے کوکنگ رینج پر پڑ رہی تھیں. وہ تیزی سے گرما گرم پھلکے اتر کا دسترخوان میں لپیٹے

کمرے میں آئی تو شمیم، حشمت الله سے مخاطب تھیں.

" یہ لڑکی مروہ انتہائی سست اور کام چھوڑ ہے، بھوک سے پیٹ میں بل پڑ رہے ہیں مگر یہ اپنے موڈ سے ہی کام نمٹاتے گی". پل بھر کو

اسکے قدم دہلیز پر جام گئے تھے مگر اگلے ہی لمحے وہ سر جھٹک کر اندر داخل ہوگئی.

کھانا کھانے کے بعد حسب معمول دسترخوان لپیٹ کر چاتے چولہے پر چڑھائی، اسی دوران جلدی سے برتن بھی کنگھال لیے. عارفہ کو

چاتے اسکے کمرے میں دینے کے بعد شمیم اور حشمت الله کو سرو کی پھر اپنے کمرے کی طرف چل دی.

"یہ تم کہاں جا رہی ہو"؟ شمیم نے حیرانی سے پوچھا.

" جی اپنے کمرے میں". سادگی سے جواب ملا.

" تو چاتے کے برتن کون دھوتے گا". شمیم نے کڑے تیوروں سے پوچھا.

"اب کیا جھوٹے برتن صبح تک یوں ہی پڑے رہیں گے"؟ انداز ہنوز، وہ فورا دبک کر قریبی صوفی پر بیٹھ گئی.

حشمت الله نے گھونٹ بھرتے ہوے بیگم کو دیکھا. پھر روز کی طرح شمیم کو کاروباری مصروفیت سے آگاہ کرنے لگے. دونوں

کافی دیر تک چسکیاں لٹے رہے، اور اس دوران میں مروہ جمائیوں کی سنچری مکمل کر چکی تھی. خدا خدا کر کے برتن خالی هوئے

تو اس نے انکو دھو کر ایک سیکنڈ کی دیر کے بغیر اپنے کمرے کا رخ کیا.

کتاب کھول کر دیکھی تو نیند کے غلبے کی وجہ سے لفظ گڈ مڈ سے نظر آنے لگے تھے. آنکھیں مسل کر دیکھا تو کچھ واضح دکھائی دئیے.

ایف اے میں پلس اے گریڈ لینے پر ماموں نے اسے کالج میں داخلہ دلا دیا.

اگرچہ مامی اسکی مزید پڑھائی کے حق میں کہ لڑکیوں بلخصوص یتیم لڑکی کی پڑھائی کے بجاتے گھریلو کاموں میں زیادہ دلچسپی لینی

چاہیے کیوں کہ اگلے گھر میں یہی چیزیں کام آتی ہیں.