SIZE
2 / 5

"دیکھو رابی ...میں تمہیں اپنا سیل فون دے دیتی مگر عامرمیرے ایک میسج کا رپلائی نہ کرنے پر طوفان کھڑا کر دیتا ہے ." سوہا نے ایک ادا سے کہا .

"مگر تم خود لے لو نہ ' یے تو یوں بھی ایک ضرورت ہے اب ." سوہا کی بات پر وہ سوچ میں پر گئی .واقعی وہ ایک عام ضرورت تھی .اس کے پاس اس وقت ایک معقول رقم بھی تھی ...وو بہ آسانی لے سکتی تھی . بابا جانی نے جو رقم اسے دی تھی اسے خرچ کرنے کی تو نوبت ہی نہیں آئ تھی .اسکو باقی لڑکیوں کی طرح نہ شوپنگ کا کریز تھا نہ ہوٹلنگ کا چسکا ...

پھر اس نے سوہا علی کے ساتھ جا کر ایک فون خرید لیا جس میں انٹرنیٹ کی تمام سہولیات تھیں .سوہا نے اسے کافی حد تک گائیڈ بھی کر دیا تھا . پھر اس نے تین دن میں بہت محنت سے اسائنمنٹ بنائی اور جب سر رحمان نے اسکا کام دیکھا تو ساری کلاس کے سامنے اس کے کام کو سراہا ...اور بطور مثال پیش کیا. کچھ لڑکیوں نے تو رسما اسے مبارک بعد دی مگر اکثر نے اس پے بھی تضحیک کا نشانہ بنایا ، تمسخرانہ انداز اپنایا .

"ملانی صاحب مب.ارک ہو ." کھی کھی کرتی لڑکیاں اس کے با پردہ حلیے کو دیکھ کر معنی خیز اشارے کرتیں ،وہ سب سمجھتی تھی مگر خاموش رہتی .دوسری جانب وہ خوش تھی کے وہ وہاں حصول علم کے نیک ارادے سے آئ تھی جو بخوبی پورا ہو رہا تھا .اب وہ ہر طرح کے مطالعے کے لئے انٹر نیٹ کا استعمال کرتی تھی .ایک دن اس نے اپنی دوستوں کے اصرارپر فیس بک کا اکاونٹ بھی بنا ڈالا...اگلے دن اسے بہت سی فرینڈ ریکوسٹس موصول ہوئیں . اس نے ایک لڑکی کو دوست بنا لیا جو اسے کافی مذہبی خیالات کی مالک لگی تھی .وہ کبھی کبھار اس سے بات کر لیا کرتی ...باقی کسی کو بھی فرینڈ کے لئے او-کے نہ کیا مگر ایک دن سوہا نے اس کا موبائل استعمال کیا اور عادل نامی لڑکے کی ریکویسٹ کو او –کے کر دیا .ربیع اس بات سے لا علم تھی .اگلے دن جب اس لڑکے کی اپنی پوسٹ پر لایکس دیکھیں تو حیران رہ گئی .پھر اسے یاد آیا کے کل سوہا نے اس سے فون مانگا تھا .اسے یقین تھا کے وہ حرکت سوہا ہی کی ہے .اسے بیحد غصّہ آیا .جب وہ اس پے خفا ہوی تو وہ ڈھٹائی سے ہنس دی.