SIZE
2 / 12

"وے چل وے. ماں کو بناتا ہے. رگ رگ سے واقف ہیں. پتہ ہے مجھے. تارو کے لئے تیرے دل میں کیا جذبات ہیں. ہونحہ ! تارو نو پھڑ کے جوتیاں مارو

واہ کیا شعر ہے."

اماں بہنیں کھی کھی کرنے لگیں.

کاکے نے جھلا کر پیر پٹخا. " تم میرا بسا بسایا گھر خراب کرو گی اماں! نور جہاں کو بھنک بھی پڑ گئی تو ساری عمر طعنے رہے گی".

وے مرد بن، جورو کے غلام، بیوی سے ڈرتا ہے. خبردار میرے سامنے ایسی بزدلی کی باتیں نہ .کیا کر. آج ناک ٹوٹی ہے اور کل کان توڑ کے ہاتھ میں

پکڑا دوں گی."

"ٹھیک ہے اماں! لولا لنگڑا کر کے گلی کی نکر پر بیٹھی بیٹھا دو بھیک مانگنے کے لیے.

"چل تو اپنی پلاننگ شروع کر دی. کڑے ڈیٹ تو بتا دے کب ہو رہی ہے اس کم بخت ماری کی شادی. سچی دل سڑ کے سواہ ہوگیا ہے. کیسے کیسے

بوتھے بیاہیں جاتیں ہیں. ایک یہ ہیں بیٹھی ہوئی ماں کے سینے پر مونگ دلنے کی لیے."

"اماں! دفع کرو نہ جاؤ، گلا کریں تو کہ دینا کارڈ نہیں ملا."

"کیسے نہ جاؤں، معاملہ خاندان برادری کا ہے. ہر کوئی تھو تھو کرے گا اور پھر کاکے کے بیاہ پر، وہ چلاکو تمہاری پھوپھو کی بہو، کے چار کام والے

جوڑے اور ایک سونے کی انگوٹھی چڑھا گئی تھی. اب ہمیں بدلے میں کچھ بڑھ کر دینا پڑے گا. کدھر ہے وہ فضول جہاں اسکو کاکے."

"اماں! اب تو گھر بار والا ہوگیا ہوں، کاکا نہ کہا کرو. سچی بڑی شرمندگی ہوتی ہے. رشید میرا نام ہے. یہی بولا کرو"

"وے چل وے! ماں کے ساتھ بکواس نہ کیا کر".

یہ لاڈ ہے میرا. خبردار جو اب منہ بنایا. قدر کر بیوقوفا! ایسی محبتیں سب کو نصیب نہیں ہوتیں".

"پر اماں".

"باس .چپ" گرج کر مزید کہنے سے روک دیا.

"نی مہارانی! کدھر گئیں ایں!" اب بتولاں بی بی کو بہو کی خبر لینی تھی.

"جانا کدھر ہے، اسی جہنم میں سڑ رہی ہوں".

"اچھا ہے! اگلی زندگی کے لئے تھوڑی تیاری ہو جاتے تیری." بتولاں بی بی کو اس جواب نے بدمزہ نہیں کیا.

"کیا ہے، کیوں بلا رہی ہو".

"نی بیٹھ ادھر، کج مشوره کرنا ہے تجھ سے".

"مشورہ اور مجھ سے. الله خیر کرے". وہ بڑبڑا کر بیٹھ تو گئی لیکن کان کھڑے ہوگئے تھے.