SIZE
3 / 6

" میرا بس چلے تو ان حکمرانوں کو لائن میں کھڑا کر کے شوٹ کر دوں ." حامد نے ایک بار پھر کافی نہ ملنے کا دکھ ، غصے کی صورت میں نکالا تھا .

میری بڑی نند جو پاس بیٹھی تھیں ایک دم میری جانب متوجہ ہوئی تھیں . غصے میں حامد تھے . الٹا سیدھا وہ بول رہے تھے اور جواب باجی نے مجھے دیکھ کر دیا تھا .

" تم دونوں بہت ہی نا شکرے لوگ ہو . الله کو ناراض کر دو گے ." وہ بولی تھیں .

" کیا نا شکری کی ہے ہم نے ؟" حامد بھی ان ہی کے بھائی تھے ناں.

" تم لوگوں نے ایک دن بھی ایسا گزارا ، جس دن ملک اور ملکی حالات کو برا بھلا نہ کہا ہو . یہ تمہارا ملک ہے ،یہ تمہاری مٹی ہے ، اس کو برا بھلا کیسے کہتے ہو تم . " باجی نے بیحد بیزاری سے کہا تھا .

" باجی ! میں اس ملک کے سسٹم کو برا کہہ رہا ہوں !" حامد نے اپنی صفائی پیش کی تھی .

" سسٹم ؟" باجی بڑبڑائی تھیں .

" سسٹم کیا ؟ کیا تم اس سسٹم کا حصہ نہیں ہو ؟ پاکستان برا ہے تو ہم بھی برے ہیں نا؟"باجی نے تحمل سے کہا .

" چلو ایک اور قائد اعظم آ گئے ." حامد نے انکا مذاق اڑایا تھا .

" حامد .... قائد اعظم کا مقام کیا تھا اور کیا ہے تم کبھی محسوس نہ کر سکو گے ، کیونکہ ہمیں بتانے اور سکھانے والوں نے ہمیں قربانی کی کہانی سنانے کی بجاۓ بس " لینے کی کہانی " سنائی اور بتائی ہے ." باجی بے حد افسردہ تھیں .

حامد کچھ شرمندہ سے ہو گئے تھے اور یہ شرمندگی پاکستان یا اس کے سسٹم کو برا کہنے کی نہ تھی بلکہ ان کی پردیسن باجی افسردہ ہو گئی تھیں . اس بات پر .

میں نے گہری سانس بھر کر دونوں بہن بھائی کو دیکھا تھا . ماحول میں ناراضی تھی .

آج پھر دھوپ نہ نکلی تھی . میں بمشکل اپنے بیٹے کو سلا کر باہر آئی. اخبار پکڑے پکڑے میں ڈائننگ ٹیبل پر آ بیٹھی تھی . آج پھر باہر سے ناشتہ آیا تھا . کیونکہ حلوہ پوری ہاٹ پاٹ میں نظر آ رہی تھی . یعنی گیس آج بھی نہ تھی .

" ہم چاند پر رہتے ہیں . بجلی ، پانی ، گیس سب غائب ." میرے دماغ میں حامد کا جملہ گھوما تھا .

" کیا چاند پر روز حلوہ پوری کا ناشتہ مل جاتا ہے ؟"

اپنے دوسرے خیال پر خود ہی میرے چہرے پر مسکراہٹ در آئی تھی .

اخبار پر پہلی نظر ڈالتے ہی میری نظر جس خبر پر پڑی ، میری ساری بھوک بھاپ بن کر اڑ گئی . تھر میں آج پھر آٹھ بچے بھوک سے مر گئے تھے .

" بھوک " وہ احساس ہے جو ہر انسان کو جانور بنا دیتا ہے . اس لئے اس بھوک کو بھوکا نہ رکھو ، ورنہ کرائم کے جراثیم اس معاشرے میں اور بڑھ جائیں گے ." مجھے برسوں پہلے کی اپنے استاد کی بات یاد آ گئی ، جب ہم ڈاکومنٹری کے لئے تھر کے علاقوں میں وزٹ کے لئے گئے تھے .

یا الله معاف کر دے . اپنے ہی ملک میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں .

میں نے گہری سانس بھری تھی . ایک نظر ٹیبل پر ڈالی تھی . بریڈ ، مکھن ، جیم ، شہد ، سیب ، مالٹے ، جوس کا کھلا ڈبہ پھر ہاٹ پاٹ میں حلوہ پوری رکھی ہوئی تھی .