SIZE
3 / 7

شوکت سے سب ڈرتے تھے . تین منگنیاں ٹوٹ چکی تھیں اس کے خاندان میں کوئی بھی اسے اپنی لڑکی دینے کو تیار نہ تھا .

گھر بند .... دروازے بند .... منہ بند ..... کان ' آنکھیں سب بند .... پھر بھی شوکت باولا رہتا ' ساس اچھی تھی ' دونوں اکیلے گھر میں خوش رہتیں ' اماں اسے اپنے دکھ سناتیں ' وہ اماں کو اپنے سنا دیتی . وقت گزر رہا تھا . ہاں زندگی شوکت کے ہاتھوں میں رک گئی تھی .

ایک بار وہ پانی پینے کے لئے اٹھی ' رات گئے . جگ میں پانی تھا لیکن جگ سے شوکت نے منہ لگا کر پانی پیا تھا . وہ اسکا شوہر تھا مگر اتنا پیرا نہیں تھا کہ وہ اسی جگ کو منہ لگا لیتی . اس پر ایک نظر ڈال کر وہ اٹھی . وہ اٹھ جاتا ' وجہ پوچھتا تو اسے اسی جگ سے پانی پینا پڑتا یا پیاسا ہی سونا پڑتا . وہ دبے پاؤں باورچی خانے میں آئی تو ڈر گئی . جمال ایک طرف اندھیرے میں بیٹھا سیگریٹ پی رہا تھا . اس نے جلدی جلدی پانی پیا اور جانے لگی .

" بھابی ! بھائی کو نہ بتانا ." یہ الفاظ رابعہ نے اپنے پیچھے سنے اور باورچی خانے کے باہر کھرے شوکت نے بھی .

" کیا نہ بتانا ." وہ جھپٹا .

وہ کروٹ بھی لیتی تو شوکت کو پتا چل جاتا تھا . یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ وہ باورچی خانے تک آئے اور اسے پتا نہ چلے .

شوکت نے اسے گریبان سے پکڑا اور پٹخ پٹخ کر مارا ' باورچی خانے کے سب ہی برتن ٹوٹ گئے . وہ بیچارہ " بھائی ، بھائی سیگریٹ .... سیگریٹ" کرتا رہا .

ساس روتی پیٹتی بمشکل باورچی خانے تک پہنچی .

" شوکت ! چھوڑ دے اسے ." بیمار کمزور ہاتھوں میں اتنی بھی جان نہ تھی کہ اسے شوکت سے آزاد کروا لیتیں . خود رابعہ اپنے انجام کے لئے الگ کھڑی کانپ رہی تھی . اتنا ہنگامہ ' باہر کا دروازہ دھڑدھڑایا جانے لگا . شوکت چلایا .

" دفع ہو جو سب اپنے اپنے گھروں کو .... گھر کا ہی چھوڑ پکڑا ہے ' گھر کے دو چور."

شوکت جانے کتنے عرصے سے اس انتظار میں تھا کہ موقع ملے اور وہ جمال کا خون پی جاۓ' اماں نے بڑی بیٹی کو فون کر دیا . وہ آدھی رات کو اپنے شوہر کے ساتھ بھاگی آئی.

جمال صحن میں ہی زمین پر بے ہوش پڑا تھا . نند کے آنے تک اماں اس کے سرہانے بیٹھی ایسے روتی رہی جیسے میت کے پاس بیٹھی ہو . نند جمال کو رکشے میں ڈال کر لے گئی . ساتھ ہی اماں بھی چلی گئی . اس نے ساس کی منت کی کے اسے اکیلا چھوڑ کر نہ جاۓ' لیکن وہ جمال کے لئے تڑپ رہی تھی . شوکت نے اس کے لمبے بالوں کی چوٹی کو کس کر کرسی کے پائے سے باندھا . اور اسی کرسی پر بیٹھ گیا اور پھر اپنے چمڑے کے جوتے سے.