SIZE
3 / 7

آنے والے نجانے کتنے دنوں تک یہی صورت حال رہی .وہ پریشان ہو گیا کہ یہ کیا ماجرا ہے . کبھی اندیشے ستاتے کہ نہ جانے اتنی اتنی دیر وہ کس سے باتیں کرتی ہے . پھر نمبر ملایا . یا تو کوئی نمبر اٹھاتا ہی نہیں تھا یہ پھر مصروف ملتا تھا . وہ سخت اضطراب میں مبتلا ہو گیا . کئی دن افتاں و خیزاں پھرتا رہا اور آخر کار یہ عقدہ بھی اس پر کھل ہی گیا . وہ پری چہرہ ایک اور جہاں میں داخل ہو چکی تھی . کسی اور دنیا کی اسیر بن چکی تھی . اس کا ٹیلی فون مستقل مصروف رہنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ انٹرنیٹ کی دنیا کی باسی ہو گئی تھی .

" ہیلو .... کون بات کر رہا ہے ؟ آپ کون ؟ کس سے بات کرنی ہے ؟ جیسے سوالات اس کے لئے دقیانوسی بن چکے تھے اب " ہاے وانا چیٹ؟ اور " اے ایس ایل" کی عادی تھی . چیٹ کرنا ہے تو کرو ورنہ بائے.

" ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہیں ."

چیٹ روم بھرا پڑا ہے . اور یہ کیا کہ بس آواز ہی سنتے رہو اور ملنے کی بات ہو تو دم نکلنے لگے .یہاں تو بس چہرہ دیکھنے کا دل چاہے اور بس نظر آ جاۓ' ای میل کرو تو بس سیکنڈ لگے . اور یہی نہیں ' محض تین بار ڈبلیو استعمال کر کے کسی بھی جہاں میں پہنچ جاؤ . رنگین ' البیلا ' انوکھا .

نہ ٹیلی فون کی طرح یہ ڈر ہے کہ " ہاے الله ! کوئی آ رہا ہے ."

کھلے عام بیٹھ کے کسی گلفام کے ساتھ جھوٹی سچی محبت کی پینگیں بڑھاتے رہو اور بڑی بوڑھیاں نہایت محبت سے فرماتیں کہ " بچی پڑھ رہی ہے ." آخر پہلے پہل یہ جادوئی مشین پڑھائی کے نام پر ہی تو گھر میں آتی ہے .

سو وہ بری طرح سے اس جہاں میں مصروف تھی . وہ عاشق زاریا جان کر سخت ملول و رنجیدہ ہوا . ابھی پچھلے سفر کی تھکن ہی نہ اتری تھی کہ ایک اور کوہ سامنے آ گیا . پہلے سے کٹھن اور کڑااور دور .

پہلے پہل اس نے سوچا کہ اس جنوں کو خیر بعد کہہ دے لیکن جنوں بھی کبھی اس طرح جاتے ہیں نا مراد ! تو بس سرشت عشق نے ایک بار پھر سر اٹھایا اور محنتوں ' صعوبتوں ' بچتوں ' کمیٹیوں اور کٹوتیوں کا ایک نیا دور شروع ہوا . پہلے کی طرح اب بھی اس نے بازار میں اس کا بے حد استعمال دیکھا ' نیٹ کیفے دیکھے لیکن اسے وہاں کا ماحول پسند نہ آیا کہ وہاں بیٹھ کر اپنی پاکیزہ محبت کو آلودہ کرتا . اسے زمانے سے تو کیا ' خود سے بھی چھپانا چاہتا تھا . اس معصوم کا ذکر ' وہ خود سے بھی کھل کر نہ کرتا تھا .

اس بار کا سفر ذرا طویل تھا لیکن آخر کار یہ آبلہ پائی تمام ہوئی اگر وہ اس جادوئی ڈبے کے سامنے بیٹھا اسے گھور رہا تھا ' جس نے مشرق تا مغرب ٹیکنالوجی کو ہلا کر رکھ دیا تھا . آخر کار اس نازنین کو برقیاتی پیغام بھیجا . وہ دور جدید کی اس ایجاد پر حیران بھی تھا اور مسرور بھی .