SIZE
2 / 9

" فیروزہ!" ماما جانی جواب الجواب کھڑی دلدل ہوتی زمین میں دھنس دھنس گئیں۔ اپنی بیٹی سے نظریں ہٹاتے بچاتے' اس کی نظریں عاصرہ تک آ کر مجسم انجام بن چکی تھیں۔

عافیہ ' عاصرہ پر اپنی نظریں گاڑے اندر ہی اندر دھنس رہی تھی۔ اپنی بیٹی کے سرہانے سے پھوٹتی موت کے پرندے کی پھڑپھڑاہٹ اسے دہلا رہی تھی۔

پر اب دیر ہو گئی تھی۔ اعمال کے پرندے کے پروں پر اس نے سیاہی پھیر دی تھی۔ حضرت انسان ملامتی شیطان کیوں بنا؟ پختہ عمر کی بن بیاہی عاصرہ ' فیروزہ کا سر گود میں رکھے تڑپ رہی ہے۔ اس کی بیٹی اور اپنی بیٹی جیسی فیروزہ کے لیے۔

پختہ عمر کی عاصرہ کبھی چھوٹی عمر کی فیروزہ تھی۔ جب وہ بتیس سال کی تھی تب۔۔۔ جب وہ اس کی اکلوتی بھابی بنی تھی' تب سے پہلے خاص کر۔۔۔

وہ گہرے سانولے رنگ کی تھی۔ اور یتیم تھی۔ اپنے بڑے کنبے کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے اس کی اتنی عمر ہو گئی لیکن شادی نہ ہوئی۔۔۔

پھر اس سے اٹھ سال چھوٹے ' آٹھ جماتیں پاس گاؤں کے رہائشی کا رشتہ آیا تو شہر کی نوکری یافتۃ لڑکی کو اس کی ماں نے گاؤں کے رہائشی سے بیاہ دیا۔ فرقان دراز قد اور خوب صورت تھا' بس وہ پینڈو تھا۔ سیدھا سادا تھا اور اس کی چھوٹی بہن بھی سیدھی سادی تھی۔ " عاصرہ"۔

ان کی ماں عاصرہ کی پیدائش سے فوت ہوئی تھیں اور باپ جب عاصرہ دس سال کی ہوئی تو۔۔۔فرقان کو ایک گھر سنبھالنے والی چاہیے تھی بس۔۔۔ اسے عافیہ کے گہرے سانولے رنگ سے مطلب تھا نہ اس کی عمر سے۔۔۔ گاؤں کا گھر بکوا کر عافیہ انہیں شہر لے آئی۔۔۔ دونوں کچھ ایسے تھے کہ جو ریڈیو کو سن لیا وہی سچ۔۔۔یہ سچ اور مچ ان کے لیے عافیہ بن گئی۔ شہر والی تھی۔۔۔ بہت پڑھی لکھی تھی اور عقل مند تو بہت ہی زیادہ تھی۔

فرقان پٹرول پمپ پر نوکری کرنے لگا اور عافیہ پھر سے افس جانے لگی۔ گاؤں میں عاصرہ باقاعدگی سے اسکول جاتی تھی۔گاؤں چھوڑا تہ اسکول بھی چھوڑا۔ عافیہ نے کہا کہ وہ اگلے سال اس کا اسکول میں داخلہ کروا دے گی' لیکن اگلے سال کیا کسی بھی سال اس کا داخلہ نہ ہو سکا کیونکہ اس کی بھابی سچ اور مچ تھی اور وہ بے چاری سی عاصرہ اگر وہ اسکول جاتی تو گھر کے کام کون کرتا۔ عاصرہ ہی صبح ان دونوں کو ناشتہ بنا کر دیتی تھی۔ برتن' صفائی ' دوپہر کا کھانا وہ سب بہت پھرتی سے کرتی۔۔۔ بن ماں کے پلی تھی۔ چودہ سال کی عمر سے ہی اسے سب کرنا آتا تھا۔

عافیہ اسکول سے تھکی اتی تو آ کر سو جاتی۔۔۔ شام میں عاصرہ سبزی بنا دیتی' دل چاہتا تو عافیہ سالن بنا دیتی ورنہ سالن ' آٹا 'روٹی عاصرہ سب خاموشی سے کیے جاتی۔

اس " سب کرنے میں" اسے اسکول بھیجنے کی غلطی کون کرتا؟

" بھابی سال گزر گیا؟" وہ آۓ دن بڑی آس سے سوال کرتی۔

" نہیں۔۔۔" وہ جھٹ کہتی۔

دونوں گاؤں کے رہائشی ' سیدھے سادے نہ انہیں ایڈمیشن منتھ کا پتا تھا نہ شہری اسکولوں کے قواعد و ضوابط کا۔۔۔

" اسے اسکول داخل کروا دو عافیہ!" ایک دن فرقان نے کہا جب بار بار کہنے لگا تو نا چار عافیہ اسے اسکول لے گئی' پرنسپل نے عاصرہ کے سامنے کہا۔

" ایڈمیشن تو نہیں ہو سکتا۔"

عاصرہ کو کیا بات سمجھ اتی عافیہ نے ہی سمجھائی کہ پرنسپل صاحبہ کہہ رہی ہیں کہ تم گاؤں کے اسکول سے پڑھ کر آئی ہو نہ تو گاؤں کی پڑھائی یہاں نہیں چلتی۔ انہیں تمہارا ٹسٹ لینا ہو گااور وہ ٹسٹ ایک سال بعد نہیں پورے دو سال بعد ہو گا۔