SIZE
4 / 6

شروع کے چند سوالات کے بعد مہرو کے ابا نے جوابات اسے کہی وہ بہت عجیب تھی۔ وہ اس کے دونوں ہاتھ تھامتے ہوۓ بڑے التجا آمیز انداز میں کہہ رہے تھے۔

" تم میری بیٹی سے شادی کر لو' میں اپنی ساری جائیداد تمہارے نام کر دوں گا۔ " دروازے کے اس پار کھڑی مہرو نے یہ بات خود سنی اور جی بھر کر شرمندہ ہوئی۔

پھر ابا اور اس کے درمیان جانے کیا طے ہوا' ہر ایک کے لاکھ سمجھانے اور بھائی کے منع کرنے کے باوجود ابا نے دس دن کے اندر اندر اس کا نکاح کر دیا تھا۔ اس کے دل میں احمر کا مقام کچھ بدل سا گیا تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہ شخص جائیداد کی خاطر اس سے شادی کر لے گا۔ دل نے جو خوش گمانیوں کا محل تعمیر کر رکھا تھا ۔ وہ بھوسے کا ڈھیر ثابت ہوا تھا اور اس ڈھیر کو آج جیسے کسی نے آگ لگا دی تھی۔ اس کی رخصتی کے دو روز بعد ابا چل بسے ' اسے احمر کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ہی نہیں مل سکا تھا۔ وہ کچھ روز صدمے میں رہی ' پھر سنبھل گئی۔

احمر نے اس کا ہر طرح سے خیال رکھا تھا۔ اس پر اپنی محبت ' دولت' خواب سب نچھاور کر دیا تھا' مگر وہ تھی کہ نہ سیراب ہوتی تھی نہ آسودہ۔ احمر کی اصلیت نہ جانتی تو خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی تصور کرتی' مگر اب دل نہیں مانتا تھا۔ اس کی محبت کو ' جذبے لٹاتی نظروں کو ' حسین خوابوں کی رہگزر کو' خود کو ائینے میں دیکھتی تو یہ احساس مزید کچوکے لگانے لگتا کہ وہ احمر کے قابل نہیں تھی ۔ اس کے ابا نے ساری جائیداد کے عوض اس کو احمر پر مسلط کیا ہے۔

اور احمر ۔۔۔۔ وہ اس کا گریز اور محتاط سا انداز دیکھتا تو حیران رہ جاتا کہ کیا چیز ہے جو دونوں کے مابین دیوار بن کر کھڑی ہے' وہ روز ایک اینٹ ہٹاتا ہے اور اگلی صبح وہ اینٹ پھر سے جڑ جاتی ہے۔

" مہرو! کیا تم میرے ساتھ خوش ہو؟" دونوں ہاتھ اس کی پشت پہ رکھے' وہ بال بناتی مہرو سے پوچھ رہا تھا۔

" جی۔۔۔۔" اس نے مختصرا کہا۔

" مجھے کیوں نہیں لگتا۔" اس نے بات کو طول دینا چاہا۔

" پتا نہیں۔" وہ معصوم بن گئی۔

" کیا تم مجھ سے کسی بات پر ناراض ہو یا پھر میری طرف سے۔۔۔۔ دل میں کوئی بد گمانی ہے تو مجھ سے کہو۔" میں نے اس کا حوصلہ بڑھایا۔

" نہیں۔۔۔۔" اس نے نفی میں سر ہلایا۔

" اچھا بتاؤ میں تمہیں کیسا لگتا ہوں۔" مشکل سوال آیا۔

" اچھے۔۔۔۔۔" اس نے بھی اچھے بچوں کی طرح جوب دیا۔

" بس اچھے۔۔۔۔" اس نے منہ بسورا ۔

" جی۔۔۔۔" وہ سعادت مندی سے بولی۔

" اچھا آج کیا کھاؤ گی۔" اس نے ٹھنڈی آہ بھری۔

" جو اپ کو پسند ہے۔" اس نے بات ختم کر دی۔