SIZE
5 / 6

ببلو روز آتا مگر بانو اسکے لئے دروازہ نہ کھولتی. وہ ننھے ننھے ہاتھوں سے دروازہ بجاتا. بانو کے کانوں میں جیسے پگھلا ہوا

سیسہ گرتا. اسکا دل ٹکڑے ٹکڑے ہوتا. روح سسکتی. ببلو باہر کھڑا روتا رہتا. ماں ماں پکارتا ، بنو نے اسے "ماں" کہنا سکھایا

تھا. بانو اندر بیٹھی رویا کرتی. اسکا رواں رواں ببلو ببلو پکار رہا ہوتا، پھر بھی وہ اسکو اندر نہ آنے دیتی. ببلو روزن تھا اور اس

مصوم روزن سے ایک شیطان کی آنکھیں اسکے گھر میں جھانکتی تھیں سو بانو مجبور تھی.

یوں ہی کتنے ہی دن گزر گۓ.... ببلو نے مایوس ہوکر دروازہ بجانا چھوڑ دیا. تاہم وہ لاچار سا گلی میں پھرتا رہتا. ماہ بانو کبھی

کبھار کھڑکی سے اسکو دیکھتی تو دل میں کیل سی گڑھ جاتی. وہ تڑپ کر رہ جاتی.

اس روز شکیل کام پر نہ گیا تھا. اسکی طبیت ناساز تھی. ماہ بانو اسکے لئے روٹی پکا رہی تھی. کہ یکایک اسکو بہت زور کا

چکر آیا. پھر اسے متلی محسوس ہوئی. وہ لپک کر گئی اور غسل خانے میں جا کر الٹیاں کرنے لگی.

شکیل اسکی آواز سن کر دوڑا چلا آیا.

"بانو ...کیا ہوا بانو"؟ وہ اسکے سمبھالنے لگا.

بانو کی طبیعت شام تک نہ سمبھلی تو وہ پڑوس کی عورت کو بلا لایا جو محلے کی عورتوں کو ہلکے پھلکے امراض کی دوا

دے دیا کرتی تھی.

"اے بی! مبارک ہو..." دائی ماں بولی " خیر سے ماں بننے والی ہو"

ماہ بانو کو اپنے کانوں پر یقین نہ آرا تھا.

"کیا کہ رہی ہوں اماں"....... شکیل غرایا تھا. "دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا".

"اے لو!" دائی ماں حیران بھی ہوئی اور خفا بھی "میاں چالیس سال سے یہ کام کر رہی ہوں. اس کو پیٹ نہ ہوا تو جو چھوڑ کی سزا

وہ میری سزا".

دائی ماں بڑبڑاتی ہوئی چلی گئی. ماہ بانو کا چہرہ خوشی کے مارے گلنار ہوگیا. اس نے شکیل کی آنکھوں میں اترا ہوا خون نہ دیکھا.

"شکیل....... شکیل...... سنا تم نے..... میں ماں بننے والی ہوں،،،،، تم باپ بننے والے ہو...."

"حرافہ" شکیل زور سے چلایا. "بتا...... کس کے ساتھ منہ کالا کیا ہے تو نے...... بدکار......"

"شکیل!" ماہ بانو لرز کر رہ گئی. "یہ کیا کہ رہے ہو"