SIZE
3 / 6

شکیل نے کھانا کھانے کے دوران اور بعد میں ٹی وی دیکھتے هوئے بھی اسے ذہنی طور پر غیر حاضر پایا تو محسوس کے بغیر نہ

رہ سکا.

"بانو" اس نے محبت سے اسکا ہاتھ تھاما. "کیا بات ہے؟ میکہ یاد آرہا ہے"؟

"نہیں تو". اسکی آنکھوں میں آنسو بھر آے.

"لے پگلی! رو رہی ہے". شکیل نے اسے خود سے قریب کیا. "چل بتا اب..... کیابات ہے"؟

"میرے نصیب". وہ بھرائی ہوئی آواز میں اس قدر .ہی بول سکی.

"کیا ہوا تیرے نصیبوں کو؟ تو تو بڑی بھاگے وان ہے........ جس دن سے آئی ہے میری زندگی میں.... بس خوشیاں ہی خوشیاں ہیں.....

روزگار کی فکر نہیں، گھر در اپنا ہے، روزی میں برکت ہے.... اور کیا چاہیے؟ تو کیوں فکر کرتی ہے"؟

"اصل دولت..... جو ایک عورت اپنے مرد کو دیتی ہے.... ووہی نہ دے سکوں میں...." وہ منہ ڈھانپ کر رو دی.

"ری پگلی.......میں نے کبھی گلہ کیا؟ کوئی شکوہ سنا تو نے کبھی میرے منہ سے؟ اور ترے اختیار میں جو بات نہیں اس کا گلہ تجھ

سے کیوں کروں"؟

"پھر بھی شکیل..... اپنے ہاں ایک بچہ ہو جاتا...... ہر طرح سے سکھی ہو جاتی میں.....یوں دوسروں کے گھروں میں جھانکنا پڑتا

نہ دوسروں کو ہمارے گھر جھانکنے کا حوصلہ ہوتا..."

"کیوں؟ کیا ہوا"؟ شکیل مشکوک ہوا.

ماہ بانو نے فورا ہی آنسو پونچھ لیے. جو اگر شکیل کو بھنک بھی پڑ جاتی تو وہ نہ صرف مرید بلکہ ببلو کا داخلہ بھی اسکے گھر میں

ممنوع قرار دیتا.

"کچھ نہیں........ ہونا کیا ہے...." وہ بولی" بس میں دن رات ایک بچے کے لیے ترستی ہوں....شکیل ہم یتیم خانے سے کوئی بچہ لے لیں"؟

"پاگل ہوئی ہے؟" شکیل جھنجھلا گیا. "دوسروں کا خون ہمارا کیسے بن سکتا ہے. جو محبت اپنی اولاد سے ہوتی ہے اور اسکی بات اور

ہے بے وقوف.......تو حوصلہ رکھ....الله نے چاہا تو ہمارے آنگن میں بھی ضرور روشنی ہوگی."

"ہر مرتبہ تو رپورٹ خراب ہی آئی ہے...... یہی لکھا ہوتا ہے نہ ان میں سے کہ میں کبھی ماں نہیں بن سکتی.......بتا......پھر تجھے کیسے

آس ہے.

"اچھا چل اب سوجا!" شکیل ٹی وی بند کر کے نیم دراز ہوگیا". زیادہ زور نہیں دیتے دماغ پر......"

چند لمحوں میں وہ خراٹے بھرنے لگا. ماہ بانو اسکو حسرت سے تکنے لگی. ایسی میٹھی اور سچی نیند اسے نہیں آتی تھی. آدھی آدھی رات

جاگنے میں اور بقیہ رات سوتے میں وہ ننھے منے بچوں کے سپنے دیکھتی رہتی. اسے شکیل پر رشک آتا کے وہ کتنی بے فکری کی نیند

سوتا تھا. وہ شکیل کی اس خوبی کی معترف تھی. جو اسکے پاس نہیں تھی. اسے اس کے مطلق پروا نہیں تھی. اور شکیل کو اس بات کی