SIZE
2 / 5

اگلے دن میدان سج گیا . پہلے دوسرے مقابلے ہوتے رہے آخر میں رحیم کے مقابلے کی باری تھی . سب لوگ پریشان تھے کے مقابلہ تو گاما پہلوان جیت لے گا کیونکہ وہ کافی تنو مند تھا اور کافی مقابلے جیت چکا تھا . مقابلہ شرو ع ہوا . ریفری نے سیٹی بجائی رحیم اور گاما پہلوان میدان میں آ گئے . مقابلہ شروع ہوتے ہی رحیم نے اسکا لنگوٹہ توڑ دیا . رحیم کی پہلی ہی کوشش کامیاب ہو گئی تھی . جونہی گاما نیچے بیٹھا رحیم نے اسے گرا لیا اور اسے پچھاڑ لیا . ادھر لوگوں کا شور " رحیم نے میدان مار لیا " اور ریفری نے رحیم کا ہاتھ اوپر اٹھا دیا . سب لوگ حیران تھے کے اتنے نامی گرامی پہلوان کو ہرا دیا . سب لوگ بھنگڑے ڈال رہے تھے ، ڈھول بج رہا تھا . رحیم کو مبارک باد دی جا رہی تھی . لوگوں نے رحیم کو کندھوں پر اٹھا لیا .

" آج تو رحیم نے ہماری عزت رکھ لی ." ایک بزرگ بولے .

" یہ تو الله نے عزت رکھ لی ورنہ وہ تو بہت بڑا پہلوان ہے ." رحیم نے انکساری سے جواب دیا .

لوگ اس کے گھر جا کے اس کے میاں جی اور ماں جی کو مبارک باد دے رہے تھے . پورے محلے میں اس کی بلے بلے ہو گئی تھی اور اسے انعام و اکرام سے بھی نوازا گیا .

وقت اسی طرح سے گزرتا گیا . رحیم کھیل کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں میں بھی دلچسپی لیتا تھا . اس کے والدین کو اب اسکی شادی کی فکر ہوئی تو ایک بیوہ عورت جس کی ایک بیٹی بھی تھی اس کا انتخاب ہوا . پہلے تو رحیم نے انکار کیا کے اسے ابھی شادی نہیں کرنی لیکن والد کے اصرار پر کے وہ عورت بہت خوبصورت اور سمجھدار ہے تو رحیم نے کچھ پس و پیش کے بعد حامی بھر لی . رحیم کی جلد ہی شادی ہو گئی .

وہ عورت عمر میں رحیم سے بڑی تھی . پہلے تو وہ اس سے بات بھی نہ کرتا تھا زیادہ وقت گھر سے باہر گزارتا تھا لیکن سب نے اسے سمجھایا کے اب ایسا کرنا مناسب نہیں ہے . سکینہ بہت نیک اور سمجھدار عورت تھی اور