SIZE
3 / 4

ایک معمولی سی سزا دینے کے دوسرے دن اس کا باپ جو ایک سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والی شخصیت تھا، اسکول میں آدھمکا اور مجھے سبھی کے سامنے سخت لہجے میں دھمکی دی ۔ ہیڈ ماسٹر صاحب بھی مجھ پر ہی ناراض ہوئے ۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ ٹیچر کو دیوتا کی طرح مانتے تھے اور پورے گاؤں میں کوئی بھی کام اس کے مشورے کے بغیر نہیں ہوتا تھا لیکن زمانہ بدل گیا ہے اور بچے بھی بدل گئے ہیں۔

گزرے واقعے کے دوسرے ہی روز ہیڈ ماسٹر نے فوری میٹنگ طلب کی اور ٹیچرز اسٹاف سے کہا ’’یہ مت بھولیے کہ ہم ایک نا ن گرانٹ اسکول کے کرمچاری ہیں ۔ اور حکومت کے قانون کے مطابق ہم کسی بھی بچے کو سزا نہیں دے سکتے ۔مارنا تو دور کی بات ہے زبان سے ڈانٹ بھی نہیں سکتے ۔ غیر تعلیمی کاموں کا بوجھ کیا کم ہے !!! اوپر سے ہر ایرا غیرا ہم پر دھونس جماتا ہے۔ اور حکومت بھی ہم کو چور سمجھتی ہے ۔

مالی پریشا نیوں کی وجہ سے ہم لوگ پہلے ہی منتشر المزاجی کا شکار ہیں۔اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ آئند ہ سبھی اساتذہ ان تمام باتوں کا دھیان رکھیں گے۔‘‘مٹینگ ختم ہو چکی تھی ،سب اپنے اپنے گھر جا چکے تھے لیکن میں بد حواسی میں کھویا وہیں بیٹھا ہوا تھا۔اور مستقبل میں ہونے والے نقصان کو دیکھ رہا تھا۔کرتا بھی کیا، بے بس تھا سرکاری فرمان کے آگے۔ہاتھ لگانے تک کا حق چھین لیا تھا کمہار سے۔۔ ۔ ۔ پھر کہتے ہیں کہ ہمیں برتن صاف ستھرے مضبوط اور اچھے چاہیے۔

انہی دنوں اسکول کے چیئرمین نے ایک فرمان جاری کیا جس میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ بہت جلد اسکول کا انسپکشن ہونے والا ہے، آنے والی افسران کی ٹیم کی خوب خاطر کرنی ہے، تاکہ وہ اسکول کو اچھے ریمارکس دیں اورہمیں جلد گرانٹ ملے ۔ اس کے لئے ایک ایک ٹیچر کو پچاس پچاس ہزار روپے کا انتظام کرنا ہوگا۔اور سبھی ٹیچرز فکر کی گہرائیوں میں ڈوب گئے ۔ رقم کا انتظام کرنے کے لیے ہاتھ پاؤ ں مارنے لگے تھے۔کسی نے بیوی کے زیورات فروخت کر دیے تو کسی نے قرض لے لیا ،کسی نے ز مین بیچی تو کسی نے اپنا گھر گروی رکھ دیا ۔میں نے بھی بیوی کے گہنے بیچ دیے۔ رات دن ایک کر کے،بھاگتے دوڑتے، لڑکھڑاتے،دل میں امید کا دیا جلائے کہ جلد تنخواہ شروع ہو پیسوں کا انتظام کیا۔

پھر ایک دن افسر ان کی ایک ٹیم اسکول کے انسپکشن کے لیے آئی،ہم نے تمام تیاریاں کررکھی تھیں،نہایت ہی شائستگی سے افسر ان کی خوب سے خوب تر خاطر مدارت اور آؤبھگت کی گئی۔ میں خوشی خوشی گھر آیا اور بتایا کہ انسپکشن بہت اچھا ہوا ہے۔ ہماری اسکول کو بہت اچھے پوائنٹس ملے ہیں۔ اب بہت جلد گرانٹ مل جائے گی۔میرا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا۔