SIZE
4 / 6

ان کی دردناک سوچوں کے درمیان اس نے ایک فیصلہ کیا' حتمی فیصلہ اور آنسو صاف کرتے ہوۓ اٹھ کر دروازے اندر سے بند کیا اور خود کو کمرے میں محصور کرلیا۔

آج ان رگوں کا آخری پیپر تھا ۔ وہ سب پیپر دے کر سکون سے گراونڈ میں بیٹھی باتیں کررہی تھیں جب آنسہ چہکی تھی ۔

" تم لوگوں کا آگے کیا ارادہ ہے۔ ثمرین کا تو پتہ ہے۔ یہ اماں جانی کے عہدے پر فائز ہونے والی ہے۔ اس لیے اس نے آگے نہیں پڑھنا۔ باقی تم دونوں کا کیا اراده ہے؟" اس نے آفرین اور عکس سے پوچھا۔ آفرین نظریں جھکاۓ مسکر ا رہی تھی۔

" اب پیپرز ہو گئے ہیں اور ہمارا پکا ارادہ ہے اس کی رخصتی کا۔ دونوں طرف تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔" ثمرین مخاطب آنسہ سے تھی اور دیکھ عکس کو رہی تھی' جو آفرین کی شادی کا سن کر خاموش سی ہو گئی تھی۔

" تم دوسروں سے پوچھ رہی ہو اپنا پلان بھی تو بتاؤ۔"

" میرا پلان تو کوئی نہیں ہے البتہ گھر والے پیپرز ختم ہونے ک انتظار رہے تھے۔ اب شادی کریں گے۔"

" ہاں ' اب عکس سے بھی توپتا کرو نا اس کا کیا ارادہ ہے۔" آنسہ نے عکس کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔

عکس خاموش رہی' تب ہی ثمرین نے فورا کہا۔ " آفرین ! تم اور آنسہ ذرا جا کر گیٹ پر تو دیکھو' کیا پتا تمہارے بھائی آۓ کھڑے ہوں ہمیں لینےکے لیے۔"

" اوہ ! باتوں میں یہ تو میں بھول ہی گئی آنسہ ! آؤ ذرا ہم دیکھ کر آتے ہیں۔ آفرین نے کہا اور آنسہ کے ساتھ وہاں سے چلی گئی۔

ان کے جانے کے بعد ثمرین عکس سے مخاطب ہوئی۔

" میں جانتی ہوں تم کیوں خاموش ہو ۔۔۔۔۔ میں تم سے صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں۔ صبر کرنا سیکھو' صبر کرنا سیکھ جاو گی تو بہت کچھ پا لوگی۔ وقت سے پہلے اور تقدیر سے زیادہ کچھ نہیں ملتا اور ایک بات' اپنے لیے بعد میں سوچو پہلے دوسروں کے لیے سوچو پھر دیکھنا خوشیاں خود بخود تمہاری جھولی میں آ گریں گی۔ خودغرض بن جاؤ گی تو بہت پچھتاؤ گی۔ بدگمانیوں کی دلدل سے باہر نکل کر دیکھو' پھر تم بھی وہ محسوس کر پاؤ گی جو میں نے محسوس کیا ہے۔"

عکس دور کہیں نظریں جماۓ اسے سن رہی تھی۔ اس کے پاس کہنے کو کچھ تھا ہی نہیں ۔ وہ پوری طرح بد گمانیوں میں پھنس چکی تھی۔

آنسہ اور آفرین آچکی تھیں۔

" بھائی آئے ہوئے ہیں۔ فورا "چلو ورنہ غصہ کریں گے۔" آفرین نے بیٹھ کر جلدی جلدی نوٹس سمیٹتے ہوۓ کہا۔

پھروہ سب اٹھ کھڑی ہوئیں۔ الوداعی کلمات کے ساتھ ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کا وعدہ کر کے رخصت ہو گئیں۔شروع میں تو سب رابطے میں رہیں ' پھر آہستہ آہستہ سب اپنی زندگیوں میں گم ایک دوسرے کو بھلاتی چلی گئیں۔

وقت کا کام تھا گزرنا سو وہ گزرتا چلا گیا۔

" حنا بیٹا! دیکھو تیار ذرا ٹھیک طرح سے ہونا اور میں تم چاروں کو وارن کررہی ہوں۔ اب تم میں