SIZE
3 / 4

تشویش سے بولی۔

"بیٹا لڑکی کی عمرکچھ۔۔۔۔۔۔۔" وہ بھی ہچکچاتے ہوئے دل کی بات بولیں۔

"اماں لڑکی پچیس برس کی ہے' اپنا بھائی چالیس برس کا ' اب دونوں میں پندرہ برس کا فرق ایسا خاص نہیں جو تم اتنا پریشان ہوری ہو۔ مردوں کی عمروں کو کون دیکھتا ہے۔ تمہارے

اور ابا کی عمر میں بھی تو اتنا ہی فرق تھا۔" آپا اماں کی بات کاٹتے ہوۓ بولیں' اماں چپ سی ہو گئیں اور خاموش نظروں سے آپا کی طرف دیکھا جس نے اپنی شادی پر چار سال بڑے دلہا پر خوب واویلا مچایا تھا۔ آپا اماں کی نظروں کی گرمی محسوس کرکے گڑبڑا گئیں۔

" اماں ایسے کیا دیکھ رہی ہیں بسم اللہ کریں۔ جب لڑکی والے بھائی کو دیکھنے آئیں تو زرا ماحول کا خیال رکھیے گا' پہلے کی طرح بات نا بگڑ جاۓ۔" اماں نے اثبات میں سر ہلایا اور دونوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا جب بھائی کو دیکھ کر لڑکی والوں نے رضا مندی دے دی۔ خاور بھائی لڑکی والوں کی موجودگی میں تمام وقت خاموش ہی رہے۔ ہاں نہ سے زیادہ بات چیت نہ کرنے والے خاور بھائی کو لڑکی والے شرمیلی طبیعت سے اخذ کرتے رہے۔

دونوں خاندانوں کی رضامندی کے بعد دو ماه بعد کی تاریخ رکھ دی گئی۔ محلے بھر میں مٹھائی دونوں بہنوں نے جی بھر کر بانٹی۔ زوروشور سے شادی کے مراحل طے ہونے لگے۔ ایک ماہ پہلے ہی ڈھولکی رکھ دی گئی 'بھائی ایک تھا اور ارمان ہزاروں' دونوں بہنوں نے جو دل کے ارمان سجاۓ وہ سب پورے کیے۔

خاور بھائی کی سنجیدگی انہیں کچھ وسوسوں میں ڈال رہی تھی۔

"دیکھو خاور تمہاری دلہن کے لیے شادی کا جوڑا لائی ہوں کیسا لگا؟ خاور نے ایک نظر لال شرارے کی طرف دیکھا پھر اپنی کلائی پر بندھی گھڑی دیکھ کر بولا۔

"آپا مجھے کچھ کام ہے آپ اپنی پسند سے دیکھ لیں۔" وہ جلدی سے کہہ آپا کو ہکا بکا چھوڑ کر چلا گیا۔

"مجھے خاور بھائی خوش نہیں لگ رہے۔ "رضیہ آپا کو دیکھ کر افسردگی سے بولی۔

"نہیں ایسی کوئی بات نہیں بھلا مردوں کو ان سب چیزوں کی کیا سمجھ۔" آپا خود کو تسلی دیتے ہوئے بولیں اندر سے ان کا دل بھی اندیشوں میں گھرا ہوا تھا۔

" آپا تمہارے میاں تو تمہاری لائی ہر چیز میں سوسو کیڑے نکالتے ہیں۔ ابھی پچھلے ماه جو کاسنی رنگ کا سوٹ تم اپنی نند کے لیے لائی تھی وہ ان کو پسند ہی نہیں ایا۔ اٹھا تمہیں اپنی نند کو ساتھ لے جا کر دوسرا جوڑا دلانا پڑا۔ یہ تو خاور بھائی ہیں جو تمہارے آگے۔۔۔۔۔۔" رضیہ شرارتی لہجے میں بولی۔

" بہنوں کو جوڑا دینا تھا نا اس لیے تمہارے بہنوئی کیڑے نکالتے ہیں۔ بیگم کیسا ہی سڑے رنگ کا کپڑا پہن لے کوئی پرواہ نہیں ہوتی اور خادر کو تو شروع سے ہی کپڑوں کی نہ سمجھ ہے نہ ڈھنگ سے پہننے کی عقل۔ میں نے یونہی پوچھ لیا کہ کہیں بعد میں گلہ نہ کرے کہ پوچھا نہیں۔" وہ اپنے مخصوص انداز میں ڈپٹ کر بولیں۔