SIZE
5 / 7

دونوں ایک دوسرے کے دل کا ماجرا معنوی سمجھ رہے تھے. بازار میں ادھر ادھر گھومتے رہے. یہاں تک کہ شام ہوگئی.

دونوں اتفاق سے یہ عمدا ایک شراب خانہ کے سامنے آ پہنچے اور گویا کسی طے شدہ معاملے کے تحت اندر گئے. وہاں ذرا

دیر تک دونوں تذبذب کی حالت میں کھڑے رہے. پھر گھسو نے ایک بوتل شراب لی. کچھ کزک لی اور دونوں برآمدے میں آگئے.

کئی کچناں پیہم پینے کے بعد دونوں سرور میں آگئے.

گھسو بولا" کفن لگانے سے کیا ملتا. آکھر جل ہی تو جاتا. کچھ بہور کے ساتھ نہ جاتا".

مادھو آسمان کی طرف دیکھ کر بولا گویا فرشتوں کو اپنی معصومیت کا یقین دلا رہا ہو. "دنیا کا دستور ہے. یہی لوگ بانسوں کو

حجاروں روپے کیوں دیتے ہیں. کون دیکھتا ہے، پر لوک میں ملتا ہے یا نہیں".

"بڑے آدمیوں کے پاس دھن ہے پھونکیں، ہمارے پاس پھونکنے کو کیا ہے"؟

"لیکن لوگوں کو جواب کیا دو گے؟ لوگ پوچھیں گے کفن کہاں ہے"؟

گھسو ہنسا. کہ دیں دے روپی کمر سے کھسک گئے بہت ڈھونڈا پر ملے نہیں".

مادھو بھی ہنسا. اس غیر متوقع خوش نصیبی پر قدرت کو اس طرح شکست دنے پر بولا. "باڑی اچھی تھی بیچاری مری بھی تو

کھلا پلا کر".

آدھی بوتل سے زیادہ ختم ہوگئی. گھسو نے دو سیر پوریاں منگوائیں، گوشت اور سالن اور چٹ پٹی کلیجیاں اور تلی ہوئی مچھلیاں.

شراب خانے کے سامنے دکان تھی. مادھو لپک کر دو پتلیوں میں سری چیزیں لے آیا. پورے ڈیڑھ روپی کھارہ ہوگئے اب تھوڑے ہی

پیسے بچے تھے.

دونوں اس وقت اس شان سے بیٹھے پوریاں کھا رہے تھے جسی جنگل میں کوئی شیر اپنا شکار اڑا رہا ہو. نہ حواب دہی کا خوف تھا

نہ بدنامی کی فکر. اچانک گھسو فلسفیانہ انداز میں بولا.

"ہماری آتمہ پر سن ہو رہی ہے تو کیا اسے پن نہ ہوگا"؟

مادھو فرق صورت جھکا کر تصدیق کی، جرور سے جرور ہوگا. بھگوان تم انترجامی (علیم) ہو. اسے بینکٹھ لے جانا. ہو دودنوں ہر دے سے

اسے دعا دے رہے ہیں. آج جو بوجھن ملا وہ سری عمر نہیں ملا تھا".

ایک لمحہ کے بعد مدھو کے دل من تشویش پیدا ہوئی. "کیوں دادا ہم بھی تو ایک نہ ایک دن وہاں جایئں گے ہی" گھسو اس طفلانہ سوال کا