SIZE
4 / 5

تھی اور چاہتیں تھیں کہ ہر مرتبہ انکی آمد پر شایان شان پروٹوکول پیش کیا جاے. اطہر مشکل میں تھا. وہ نہ اپنے گھر والوں

سے کچھ کہ سکتا تھا اور نہ اسکو روز روز کی معذرتیں بھی مناسب نہیں لگتیں تھیں. وہ نہ گھر والوں کو قصور وار سمجھتا

تھا اور ماں بہنوں کی محبت سے بھی بندھا ہوا تھا. بس اسکو توازن قائم کرنے میں دشواری کا سامنا تھا. ماریہ کی جانب سے

طبل جنگ روز روز مزید پر دھمک ہوتا جا رہا تھا. اس کے اندر ایک پر عزم کیفیت طاری ہو رہی تھی. اطہر اسکی خاموش

پیش قدمی محسوس کر کے خوف زدہ ہوگیا. وہ اپنا گھر برباد ہونے سے بچانا چاہتا تھا.

..........................................

ماریہ نہانے کا ارادہ رکھتی تھی. وہ وارڈ روب کے سامنے کھڑی نظروں ہی نظروں میں لباس کا انتخاب کر رہی تھی. اطہر خاموشی

سے اسکی پشت پر جا کھڑا ہوا. پھر اس نے لال لباس حتہ بڑھا کر نکال لیا.

"یہ پہنو!" اس نے نگاہوں میں سات رنگ بھر کر اسکو دیکھا، " سرخ رنگ، محبت کی علامت، ماریہ کی خفا رہنے والی نظروں میں

حیرت ابھری.اطہر جیسا لیے دیے رہنے والا انسان اسے محبت کی علامت والا رنگ پہننے کو کہ رہا تھا. اور محبت؟ بھلا ان دونوں

کے درمیان محبت کہاں تھی؟ "نہیں......." وہ آہستگی سے بولی. "یہ پہننے کو جی نہیں چاہتا. گرمی بہت ہے کوئی لائٹ سا کلر...."

"اوں ہوں........." اطہر نے مان سے اسکو لباس پکڑا دیا."لال رنگ میں تم بہت دلکش نظر آتی ہو. تمہیں یہی پہننا ہوگا میری خاطر.."

ماریہ جز بز ہوگئی. پھر خاموش سے کپڑے لے کر واش روم کی سمت بڑھی. اطہر کے لبوں کے گوشے مسکرانے لگے. ہر ہر بات

میں کج بحثی کی عادی ماریہ نے بے حد آرام سے اسکا کہا مان لیا.

..................................

اس قدر لاجواب چاۓ بس تم ہی بنا سکتی ہو. اطہر نے پیالی تھامنے کے بجائے ماریہ کا ہاتھ ہی تھام لیا. ماریہ جھینپ کر اسکے

قریب بیٹھ گئی.

"پی کر تو دیکھیں پہلے". وہ نظریں جھکاے هوئے بولی.

"پی کر کہا تو کیا کہا". اطہر مسکرایا. "اس چاۓ کی پیلالی میں جو محبت ہے نشہ بن پئے محسوس کیا جا سکتا ہے".

اس نے محبت سے اسکے چہرے پر جھولتی لٹ کو اسکے کانوں کے پیچھے کیا. ماریہ کا چہرہ اندرونی خوشی سے سرخ ہونے

لگا.

"اطہر...... ایسے کیوں پہلے....." اس نے ماتھا اسکے کاندھے سے ٹکا کر کہا.

"میں تو ایسا ہی ہوں ماریہ.....تم نے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی." وہ محبت سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا. "مجھے تمہاری

بے مہر نظروں سے شکایات ہیں یہ مطلب ہی نہیں سمجھتی".