SIZE
4 / 4

کر کے وہ لئے بستر پر نیم دراز ہوگئی. اسکا وجود ڈھیلا اور بےجان سا ہونے لگا. بالوں سے مہندی نکل گئی تو سر ہلکا

ہلکا محسوس ہو رہا تھا. اسے غنودگی نے آگھیرا. اس نے ایک نگاہ تین بجاتی گھڑی پر ڈالی. ظہر کی نماز کے لئے ابھی کافی

وقت پڑا تھا. اس کے بعد وہ عصر تک ذکر ازکار بھی کر سکتی تھی. عصر کے وقت اسے بچوں کو جگا کر سیپارہ پڑھنے کے

لیۓ مسجد میں بھی بھیجنا تھا جہاں مولانا صاحب عصر کی نماز کے بعد بچوں کو پڑھایا کرتے تھے.

نعیمہ نے بالوں میں انگلیاں پھریں. اے سی کی کولنگ سے کمرہ ٹھنڈا ہوکر جنّت کا سا مزہ دے رہا تھا. پردوں سے چنتی ہوئی

ہلکی ہلکی روشنی سے ماحول بے حد پرسکوں اور خوابناک لگ رہا تھا. گلدان میں سجے پھول پنکھے کی ہوا سے ایسی

مانوس سرسراہٹ پیدا کر رہے تھے جو نیند لانے میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے.

نعیمہ کو نماز یاد آئی. ہر اسکی آنکھیں نیند سے بوجھل ہونے لگیں. دو گھنٹے بعد اسے بچوں کو جگا کر مدرسے بھیجنا تھا.

دن بھر کی کوفت کے بعد آرام کے لیۓ اس کے پاس محض دو گھنٹے تھے، اسنے ہاتھ بڑھا کر کمرے میں جلتا ہوا لیمپ گل کردیا

اور کروٹ لے کر آنکھیں موند لیں. اسکے مدہوش ہوتے هوئے ذھن میں دور کہیں مولوی کی آواز گونج رہی تھی.

"اور بندا کہے گا". "نہیں میرے پروردگار ! ہمیشہ سے اپنی آسائشوں میں ہوں!"