SIZE
5 / 5

تمنه میری بن جاؤ شب برباد سے نکلو.

کبھی سچی سچی ہنسو، پرانی یاد سے نکلو.

کنارہ تھام لو دل کا، چھوڑ دو ہر گلہ.

خیال یار اچھا ہے، مگر جس نے وفا نہ کی.

پلٹ کر بھی صدا نہ دو، دار فریاد سے نکلو.

نہیں کوئی محبت بھی، حجر بھی رفاقت بھی

تو یہ دھڑکا سا کیا یہ وہم سا کیا وہم کی گھاٹ سے نکلو.

اس نے شاہ بخت کی بھیجی نظم پڑھی اور موبائل سائیڈ پر رکھ کر بہت عرصے بعد مسکرائی.

اسکی بات مان لینے کو جی چاہنے لگا. ایک عرصہ بتا دیا غم کی یاد میں اب خوشی منانے کو جی چاہنے لگا.

وہ جانتی تھی وہ عمر کے جس ملجگے حصّے میں تھی وہ کسی کی انمول چاہت کسی معجزے سے کم نہ تھی.

اس نے اپنا فیصلہ الله پر چھوڑا اور الله کا فیصلہ ماننے میں قباحت کیسی.

........................................................