SIZE
3 / 5

"آپ بھائی کو بھول کیوں نہیں جاتیں"؟

"میں اسے یاد کب رکھے هوئے ہوں، مجھے نفرت سے اس سے. وہ شدت سے جذبات سے چیخ اٹھی.

شاہ بخت سے محظ تسلی کی خاطر اسکا ہاتھ تھام لیا. مگر ماریہ نے اسے زور سے جھٹک دیا تھا.

"تم جاؤ یہاں سے، تم اسی کے بھائی ہو، اس سے مختلف کیسے ہو سکتے ہو. میرے زخموں کو کریدنے آئے ہو، وہ برہمی سے بولی.

شاہ بخت ہونٹ بھینچے ماریہ کو دیکھتا گیا تھا پھر سنجیدگی اور تحمل سے بولا.

"نہیں! میں تمہارے زخموں پر مرہم رکھنے آیا ہوں. میں آذر کا بھائی ضرور ہوں مگر ان جیسا نہیں ہوں اور میں اپنی بات ثابت کر کے

دکھاؤں گا.

"کیا کرو گے تم"؟ وہ سرد آواز میں بولی.

"آپ سے شادی کروں گا".

شاہ بخت کے منہ سے نکلنے والی بات ماریہ کو گنگ کر گئی. اس نے بے اختیار سلیب کا سہارا لیا.

وہ کچھ کہنا چاہتی تھی. اسکو روکنا چاہتی تھی. مگر شاہ بخت پلٹ کر جا چکا تھا.

.........................................................

آئیں نا! وہاں تک واک کرتے ہیں.

کافی کا بڑا سا مگ ہاتھ میں لیے وہ ٹیرس کی ریلنگ سے ٹیک لگائے کھڑی لایعنی سوچوں میں گھری ہوئی تھی جب اپنے کمرے سے

نکلتا شاہ بخت اسکو دیکھ کر چلتا ہوا اسکے پاس آیا. ماریہ نے چونک کر اسے دیکھا اور پھر بے نیازی سے منہ دوسری طرف کر لیا.

"کیا سوچنے لگیں. ہر بات کو اتنا نہیں سوچتے پاگل لڑکی! وقت تیزی سے گزر جاتا ہے". اسکے لہجے میں معنی خیزی در آئی.

"وقت گزر چکا ہے، وہ جتا کر بولی.

"نہیں میں نہیں سمجھتا". اسکا لہجہ ہنوز معنی خیز تھا ماریہ تپنے لگی.

"تم پاگل ہو".

"آپکی محبت میں". وہ برجستگی سے بولا.

"شاہو! زندگی مذاق نہیں ہوتی".