SIZE
1 / 29

وہ بہت مگن ہوکر پکوڑوں کا آمیزہ بنانے میں مصروف تھی. نظروں کی تپش سے اسکو محسوس ہوا کہ کوئی اسے دیکھنے بلکے گھورنے

رہا ہے، اس نے بے پرواہی سے کچن کے دروازے کی طرف دیکھا اور مسکرائی.

"اعیان تم کب آتے "؟

"تمہیں اس سے کیا تم منگنیاں کرواتی پھرو". اسکو ہنسی آنے لگی.

"منگنیاں نہیں منگنی......" اس نے اسکے لفظ کو درست کرتے ہوے آمیزے والی باول کو فریج میں رکھا اور خود اپنے ہاتھ دھونے لگی.

"شرم تو نہیں آرہی اتنی ڈھیٹائی سے اعتراف کرتے هوئے." وہ جل کر بولا.

تزین کو اچھی طرح معلوم تھا یہ دھواں سا کہاں سے اٹھ رہا ہے". وہ اپنی ہنسی کو دباتی ہوئی ڈوپٹے کے پلو سے ہاتھ خشک کرنے لگی.

"شرم تو آرہی ہے پر اب تم پوچھ جو رہے ہو تو بتانا تو پڑے گا". اس نے بہت مؤدبانہ انداز میں کہا تو اعیان چند لمحے اسکو گھورتا رہا.

"اچھا بس! زیادہ روب نہ جھاڑو کوئی اعتراض ہے تو اپنے ماموں کو پوچھو میرا کوئی قصور نہیں ہے". وہ زیدہ دیر اعیان کے رعب میں

نہیں آتی تھی ایک ڈیم سنجیدہ ہوئی تو اعیان بھی ڈھیلا پڑ گیا.

"پھر بھی تانی، میرے بغیر تم نے منگنی کر لی؟ مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے." وہ غمگین ہوا اس بات کا قلق تو تزین کو بھی بہت تھا. اسکا

سب سے اچھا کزن اور بہترین دوست منگنی میں شریک نہیں ہوا. وہ پاکستان میں ہی تھا جب تزین کے لیے رشتہ آیا. ابھی بات آگے بڑھی بھی

نہ تھی کے اچانک اسکو دو ہفتوں کے لئے اٹلی جانا پڑ گیا. ادھر ابو نے بالا ہی بالا لڑکے کی معلومات کروا کر دو دن میں منگنی کروا دی.

"اتنے بے خبر تو نہیں ہو"؟ حالات تو معلوم ہی ہیں تمکو کیا مشی سے بھی رابطہ نہیں تمہارا"؟

تزین نے نارمل انداز میں پوچھا تو وہ کچن سے باہر چلا گیا. تزین بھی اسکے پیچھے گئی.

"ہاں! بتایا تھا اس نے اور امی نے بھی مگر میں تو تمہارے فون کا انتظار کر رہا تھا." وہ ساتھ چلتے هوئے خفگی سے کہ رہا تھا.

"حالانکہ تمہیں چاہیے تھا تم یہ خبر سنتے ہی مجھے فون کرتے اور پوچتے......." تزین نے اسکو گھورا تو وہ ہنس دیا.

"اچھا! جناب سارا قصور میرا ہی ہے".

"نہ جی آدھا تو بابا بلھے شاہ کا ہے". وہ اچانک بولی تو دونو ہنس دے.

"چاۓ پیو گے"... اس نے پوچھا تو ابو کے کمرے کی طرف جاتے هوئے بولا.

"ہاں! بلکے پکوڑے بھی کھاؤں گا جو تم تیار کر رہی تھی. پہلے ماموں جان سے دو دو ہاتھ کر لوں.

"کاش میں تمہاری درگت بنتے دیکھتی." وہ شرارت سے حسرت آمیز انداز میں بولی.

"خبردار" وہ ہنستا ہوا اسٹڈی روم میں گھس گیا اور وہ امی کو چاۓ کا پوچھنے لگی.

.....................................

"اب بتاؤ خوش ہے تمہاری کزن منگنی کروا کر"، اس سے بیڈ منٹن کا چوتھا راؤنڈ بھی ہار جانے کے بعد مشعل نے بالآخر ہار مان لی. ٹاول

سے پسینہ صاف کرتی وہ ریکیٹ وہیں پھینک کر گھاس پر بیٹھ گئی.

اعیان اس سے کچھ فاصلے پر اسکے سامنے بیٹھ گیا.

"منگنی کروانے میں خوشی والی کون سی بات ہے"؟

"کیوں؟ منگنی کروا کر بندہ خوش نہیں ہوتا کیا؟ تم خوش نہیں ہو"؟ وہ آنکھیں جھپکا کر بہت معصومیت سے بولی تو اعیان نے نظر بھر کر

اسکو دیکھا.