SIZE
3 / 6

" چوھدرانی جی ! وہ ارشاد کو بہت تیز بخارھے کافی دیر سے بیٹھی ھے۔ اگر کچھ مدد ھو جاے تو۔۔۔۔ سندر نے بڑا ڈرتے ڈرتے جھجھک کر کہا ۔

" لو جسے دیکھو اس کا سفارشی بن کر آ رہا ھے۔ میرا تو دو گھڑی آرام کرنا مشکل کر دیا۔" صغری بیگم غرا کر بولیں۔

پھر کچھ یاد کر کے کہا۔ " اسے حویلی کی دوسری طرف لے جا۔ وہاں زینب اور ھاجرا گندم کو دھوپ لگوانے کا کام کر رہی ہیں۔ کچھ ان کی مدد کروا دے ' پھر کرتی ہوں کچھ۔"

" چوھدرانی جی اس کو تو بخار بڑا تیز۔۔۔۔"سندر نے حیران ھو کر کہا ۔

" تو پھر؟ بخار ہی ھے کونسا ھاتھ پاوں ٹوٹے ہیں جو تھوڑا سا کام نہیں کر سکتی۔تجھے جو کہا ھے وہ کر۔ جسے دیکھو مجھے نصیحت کرنے میں لگا ہوا ھے ۔" صغری نے بڑبڑ کرتے ہوے سر دوبارہ تکیے پر رکھا۔

سندر مجبور ہو کر ارشاد کو حویلی کی دوسری طرف لے ٰٰ گئ ۔" تو بس یہاں بیٹھ جا ' ایک طرف سائے میں ہم تیرے حصے کا کام خود کر لیں گے ۔ پھر دوبارہ میں جاتی ہوں چوھدرانی کے پاس ۔" سندر نے ہمدردی سے کہا۔

خدا خدا کر کے دو تین گھنٹے کے بعد صغری بیگم نے ارشاد کو پانچ سو روپے بھجوا دیے۔

" چوھدرانی جی کہہ رہی ھیں کہ یہاں ہی ڈسپنسرکو دکھا کر دوا لے لینا۔ قصبے کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ھے ۔ وہی دوا یہاں سے بھی مل جاۓ گی ۔ قصبے والا ڈاکٹر تو زیادہ پیسے لے گا۔ یہ نہ ہو کل اور مانگنے آ جاؤ۔" سندر نے پانچ سو روپے کے ساتھ صغری بیگم کا پیغام بھی ارشاد کو دے دیا۔

چوھدری شوکت بڑے خوشگوار موڈ میں اپنی بیوی ' بچوں کے ساتھ بیٹھے میٹھے آموں سے لطف اٹھا رہے تھے' جو کہ ان کے اپنے باغ کے تھے۔ وہ چھوٹے موٹے چوہدری نہ تھے' پھلوں کے کافی باغات تھے ان کے۔ غیر ملکی منڈیوں میں بھی کافی مانگ تھی ان کے پھلوں کی ' آدمی دیالو تھے۔ دل کھول کر بیوی ' بچوں کے ساتھ ساتھ غریبوں پر بھی خرچ کرتے اور اتنا ہی ان کے رزق میں اضافہ ہوتا۔ مگر ان کی بیگم صغری کی عادت بالکل ان کے الٹ تھی۔ اکژاسی عادت کی وجہ سے اس کی اور چوھدری صاحب کی جھڑپ ہو جاتی تھی ۔

" کتنی خریداری کروا ڈالی صاؑلمہ بی کو؟" اس وقت بھی صغری بیگم نے چوھدری شوکت کا موڈ دیکھتے ہوۓ اپنی جلن نکالنے کی ٹھانی ۔