SIZE
1 / 6

" ستارہ دیکھو ' آ گئے تمہارے ابا جان !" صغریٰ بیگم نے گاڑی کا ہارن سن کر کہا .

" جی اماں آ گئے ہیں ." ستارہ نے کھڑکی سے جھانک کر گیٹ کے اندر داخل ہوتی گاڑی کو دیکھ کر کہا . صغریٰ بیگم بھی کھڑکی میں ان ٹیکیں .

چودھری شوکت علی اگلی نشست سے اترے . پچھلی سیٹ سے انکی رشتہ کی بیوہ بھاوج اور اس کی بیٹی افشاں بڑے بڑے شاپر سنبھالے اتریں اور حویلی کے پچھلے طرف بنے پورشن کی طرف بڑھ گئیں . جبکہ چودھری شوکت مردان خانے کی طرف چلے گئے .ڈرائیور نے گاڑی گیرج میں لگا دی .

" ہوں " آ گئے ہیں آپ سخی جی ! " صغریٰ بیگم بولیں .

" بس کریں اماں آپ بھی نا ." ستارہ اکتا کر بولی .

" پتا نہیں کیا کچھ خرید ڈالا ہے آج ."صغریٰ بیگم کی سوئی وہیں اٹکی ہوئی تھی .

" جب ابا جان نے کہا تھا کہ آپ بھی ساتھ چلی جائیں تو چلی جاتیں ناں. اب کیوں ٹینشن لے رہی ہیں ." ستارہ نے ٹوکا .

" میری جاتی ہے جوتی . خود ہی کریں ان کی چاکری . میں نوکر نہیں ہوں صائمہ بی کی ' جو گرمی میں ان کی بیٹی کی خریداری کے لئے لور ..... لور پھرتی رہوں ." صغریٰ بیگم نے دل کی بھڑاس نکالی .

" اماں! جب ابا نے کہہ دیا کہ شادی کا سارا خرچ وہ اٹھائیں گے تو اپ کیوں جان ہلکان کرتی ہیں اپنی ." ستارہ سے چھوٹی چندا نے بھی ماں کو سمجھایا .

" ہاں حاتم طائی ہیں نا یہ . شہنشاہ کی اولاد ہیں . کیا پروا خرچے کی . اے میں تو کہتی ہوں خرچ اٹھائیں . سو بار اٹھائیں ' مگر انھیں ان کی حد میں رکھتے ہوئے خرچہ کریں . مگر نا بھئی نا ' مگر یہ تو پیسہ پانی کی طرح بہا رہے ہیں . ارے تھوڑا بہت جہیز بنا کر خاموشی سے چار بندے بلوا کر نکاح پڑھوا دیتے ہیں ' مگر انہوں نے تو بس میرا دل ہی جلانا ہے اور کیا ."

صائمہ بی ... صغریٰ بیگم کی رشتے میں جیٹھانی ہوتی تھی . شوکت کے تایا مرحوم کی بہو تھیں وہ . کرنا خدا کا یہ ہوا شوکت کے تایا اور صائمہ بی کے شوہر دونوں باپ ' بیٹا اکٹھے ہی ایک حادثے میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے . ان کے شوہر اپنے ماں ' باپ کی اکلوتی اولاد تھے .