Pages 15
Views473
SIZE
2 / 15

" ماسی چپ کر جا ! یہ ساتھ والی گلی میں تو آفاق بھی کے بھائی کا یعنی طاہرہ کا سسرال ہے . طاہرہ کے منگیتر نے سن لیا تو قیمت آ جاۓ گی . " پہلی عورت نے پھر دبی آواز میں سمجھانا چاہا تھا لیکن چنگاری لگے تو آگ تو بہت دور تک جاتی ہے .

" میں وہی تو بتا رہی ہوں عا صم کے چھوٹے بھائی فاخر کے ساتھ ہی تو بھاگی ہے طاہرہ ."

" ماسی نذیراں ! لگتا ہے تو رات کو کوئی خواب دیکھتی رہی ہے اور اب وہی ذھن میں اٹک گیا ہے . بھائی آفاق کی دونوں بیٹیاں اپنے تایا کے گھر میں جا رہی ہیں بیاہ کر اور ایک ہفتہ ہی تو رہتا ہے شادی میں . طاہرہ کیوں جانے لگی اپنی چھوٹی بہن کے منگیتر کے ساتھ ؟

اور کتنے سالوں سے تو رشتے طے تھے اور اب شادی سے ایک ہفتہ پہلے گھر سے بھاگے گی طاہرہ تو اپنے نام کی طرح پاکیزہ ہے . ایسے الزام نہیں لگاتے ماسی !"

وہ اپنی بات مکمل کر کے پلٹنے ہی والی تھیں جب رانا آفاق کے بڑے بھائی رانا آفتاب اور انکی بیوی راحیلہ آفتاب روتے ہوئے رانا آفاق کے گھر کی طرف جاتے ہوئے نظر آئے.

" ماسی نذیراں ! کیا تو واقعی سچ کہہ رہی ہے ." دونوں عورتیں حیرت سے رک گئیں.

" میں نے پہلے کبھی جھوٹ بولا ہے ؟" ماسی نذیراں بگڑ کر بولی .

" لیکن .... " وہ دونوں حیرات سے نہ نکل پا رہی تھیں .

" بھئی میں تو صاف بات کروں گی . شادی تو رانا آفاق اور رانا آفتاب کی اکٹھی ہوئی تھی . بیویاں بھی دونوں کی بہنیں تھیں ! آفتاب کے ہاں پہلے عا صم آیا پھر درمیان کے دو بچے فوت ہو گئے ' پھر نازلی اور آخر میں فاخر.جبکہ رانا آفاق کی شادی کے دس سال بعد اولاد ہوئی ! پہلی بیتی طاہرہ جو فاخر کی ہم عمر تھی .... اس سے چھوٹا اطہر اور اس سے چھوٹی فارہ ' آفتاب کی نازلی اطہر کو بیاہی گئی ! اکلوتے بیٹے کی خوشی آفاق نے پہلے کر لی ! کیا ہوا جو نازلی تھوڑی بڑی تھی اطہر سے ' رہ گئی بیٹیاں تو بڑے کو بڑی دے دی اور چھوٹے کو چھوٹی' اب آفتاب کا بڑا بیٹا عا صم طاہرہ سے دس سال بڑا ہے جبکہ فاخر ہم عمر! ممکن ہے وہ اپنے ہم عمر کو پسند کرتی ہو . جب کوئی راستہ نہ ملا تو گھر سے بھاگ گئے ہوں ." ماسی نذیراں نے جیسے دل میں سوچا من و عن وہی بیان کر دیا .

" لیکن ماسی ..... میرا دل نہیں مانتا . طاہرہ تو بہت نیک بچی تھی . آنکھوں کے سامنے رہی ہے . معصوم چہرہ ' معصوم باتیں . پھر اپنی بہن کا گھر کیوں برباد کرے گی . جبکہ میں نے سنا تھا کہ فاخر فارہ کو بہت پسند کرتا تھا ."

" رب سوہنا خیر کرے . کیا زمانہ آ گیا ہے . نہ باپ کا سوچا ، نہ تایا کا اور نہ ہی بہن کا .شکل سے شریف دکھنے والیاں ایسے کرتوت کی نکلتی ہیں . سارے رشتے برباد کر کے گئی ہے ."

جہاں کچھ دیر پہلے طاہرہ کی پاکیزگی کی باتیں ہو رہی تھیں ' اب وہیں برائیاں ہو رہی تھیں .

" بتا کہاں گئی ہے اور کیوں بھاگی ہے گھر سے . ورنہ میں تیری جان لے لوں گا ؟" رانا آفاق کا بے بسی اور غصّے سے برا حال تھا . بے بسی میں ان مردوں کا عورتوں پر ہی بس چلتا ہے .