SIZE
3 / 5

کئی دنوں کے بعد سورج اپنی تابناکیوں سمیت جلوہ گر ہوا تھا . میرے امتحانات قریب تھے اور میں پوری دلجمعی پڑھائی میں مصروف تھی . میں صبح ناشتہ کر کے اپنی کتابیں لے کر اوپر چھت پر چڑھی تو " آفتاب صاحب" کو رخصت کر کے ہی نیچے سیڑھیوں کی جانب قدم بڑھائے. سامنے سے آتی بوتیک کا سٹائلش سوٹ پہنے ، لیرز میں کٹے بال ، تراشیدہ بھنویں اور ہلکے سے میک اپ میں لمبی صراحی دار گردن میں دوپٹہ ڈالے بجیا کو دیکھ کر میں غش ہی تو کھا کر رہ گئی . " یہ ... یہ آپ ہیں حلیمہ بجیا ! " میں حیران رہ گئی .

" ہاں غور سے دیکھ لو . تمہارے من پسند روپ میں کیسی لگ رہی ہوں میں . وہ مسکرائیں.

" بہت بہت ہی پیاری " میں نے ان کے گلے میں بانہیں حمائل کر دیں . خوشی سے سرشار امی کچن سے باہر نکلیں تو ہم دونوں کی طرف دیکھ کر مسکرا دیں .

" امی ! آج تو ہماری بجیا پر سے دیکھئے گا ، مہمان خواتین کی نگاہیں ہی نہیں ہٹئیں گی . بس آج آپ مٹھائی تیار رکھیں ."

" انشا الله " امی بھی بجیا کی اس بڑی تبدیلی سے کافی مطمئن نظر آ رہی تھیں .

" اچھا چلو تم کچن میں جاؤ . نسیمہ کی مدد کراو . صبح سے اکیلی لگی ہوئی ہے ." امی نے مجھے کچن کی طرف دھکیلا .

" اور ہاں تم ڈرائنگ روم کا رخ نہ کرنا ." وہ ہمیشہ کی طرح مجھے نصیحت کرنا نہ بھولیں .

" مجھے اچھی طرح پتا ہے اور آج تو بجیا کے سامنے میرا چراغ کیا جلے گا ." میں نے انھیں توصیفی نگاہوں سے دیکھا تو وہ شرما سی گئیں.

میں گنگناتے ہوئے نسیمہ کے ساتھ کام کروانے لگی . آج تو بجیا کا یہ روپ دیکھ کر میرا دل بلیوں اچھل رہا تھا . اچھی خاصی شکل کو کیسا بگاڑ رکھا تھا .

" آج تو لڑکے والے کہیں منگنی کی انگوٹھی ہی نہ پہنا جائیں ." میں دل ہی دل میں مسکرا رہی تھی اور نسیمہ کی طرف دیکھ کر اسے بھی نظروں ہی نظروں میں نصیحت کی کہ کچھ سبق سیکھو بجیا سے ، مگر وہ ہر بات سے بے نیاز اپنے کاموں میں لگی رہی .