SIZE
1 / 9

صد راہ دے بوہے

وے میں تیرے لئے کھولے

ہوئیں نہ تو کدی انکھیاں تو اولے

تیرے نال ترنا ، تیرے نال ڈبنا

تیرے نال جینا ، تیرے نال مرنا

پیار میرا تو نکڑی تے تول نا

اک دل سی رہا ' میرے کول نا

وے میں لٹی گئی

ڈھولنا ' وے میں لٹی گئی

ہوا کے دوش پر لہراتی ، چاندنی رات کے فسوں میں ڈوبی دل کو چھوتی آواز پہ ، اماں نے کروٹ لی اور چت لیٹ گئی ، دور آسمان پر چمکتے ستاروں کو دیکھنے لگی . اوپر سے چھت سے آتی آواز بہت واضح تھی .

لائیاں لائیاں میں تیرے نال ڈھولنا

اک دل سی رہا ، میرے کول ناں

وے میں لٹی گئی ' ڈھولنا ....

" ہک ہاہ ! اپنی آواز کے جادو میں میں باندھ رہی ہے میرے پتر کو ."

اماں نے چاندنی رات کے فسوں اور اسکی آواز کے سحر سے نکلتے ہوئے خود کلامی کی تھی . ہر ماں کی طرح اسے بھی اپنا بیٹا بہت معصوم اور سیدھا سادہ سا لگتا تھا .

" سب شروع شروع کے چاہ ہوتے ہیں ، جب تک مرد کو محبت اور توجہ ملتی رہے . وہ اسی طرح کچی ڈور سے کھنچا چلا آتا ہے . بھلا مرد نے ہونے آپ سے زیادہ بھی کسی کو چاہا ہے ؟"

اماں کی سوچوں پہ سالوں پہلے کی تھکن طاری ہونے لگی تھی . ماضی کے ادھ کھلے دروازے میں سے بہت سی پرچھائیا ں سامنے آ کر کبھی چھپ رہی تھیں اور کبھی ایک دوسرے میں مدغم ہو رہی تھیں . اسی لئے جب عورت بن کر سوچا تو بیٹا بھی " مرد " نظر آیا اور مرد کی فطرت کے سب رنگوں سے واقف تھیں وہ . مگر یہ کیفیت بس تھوڑی دیر ہی رہی . دوبارہ سے اپنی جون میں آتے ہوئے وہ اب ساس بن کر سوچتی اپنی بہو کی چالاکیوں پر کڑھ رہی تھیں .

" میسنی ! گھنی! جادوگرنی ، ابھی شادی کو دو ماہ ہی ہوئے ہیں ، پہلے میرا پتر مہینے میں ایک بار پنڈ آیا کرتا تھا اب ہر ہفتے دوڑا چلا آتا ہے . ضرور تعویذ کیے ہوں گے . " اماں نے نے بڑبڑاتے ہوئے کروٹ لی تھی اور چادر سر تک تان کر سونے کی کوشش کرنے لگی تھی . جبکہ چھت کے اوپر ٹہلتے ہوئے ہونٹوں پر شرمگیں مسکراہٹ لئے دوپٹہ کا کونہ انگلیوں پہ لپیٹتے وہ گنگنا رہی تھی اور اس کے قدم سے قدم ملاتا چاندنی رات کے جادو میں کھویا ' اس کے چہرے کو چھوتی شریر لٹوں کو دیکھتا ، وہ دھیرے سے مسکرا رہا تھا . جو خود میں مگن گنگنا رہی تھی .