SIZE
4 / 5

" آپ کو جو بھی کہنا ہے مجھ سے پہلے وقت لیں مجھ سے پھر بات ہو گی ..." بات پورے ہال میں پھیل چکی تھی اور تمام نظریں میرا پیچھا کر رہی تھیں ... میں مضبوط سہارے کے ساتھ باہر نکلی ... ہونق منجھلے بھائی گاری نکال کر لے آئے تھے اور مجھے گھر روانہ کر دیا گیا ... ہال میں کیا ہوا ... کس طرح ہوا نہ تو میں نے کسی سے پوچھا اور نہ ہی کسی نے مجھے بتایا ... دوسری صبح میری مینجر جو کہ خود بھی شادی ہال میں تھی .... کا فون آ گیا .

" تم نے شادی کا ڈرامہ صرف اس لئے کیا تھا کہ تمہیں چھٹی مل جاۓ لہذا میں نے چھٹی کینسل کر دی ہے فورا آفس آؤ..."

میں یہی چاہتی تھی ... شکر ہے خدا کا کہ مینجر نے خود ہی کہہ دیا ... آفس پہنچی ... سب نارمل تھا کہ اچانک سب آفس والوں نے بیٹھے بیٹھے تالیاں پیٹنا شروع کر دیں اور میری اس حرکت پر کافی مسرور ہوئے ... ان کی نظر میں ایک ایشیائی شرمیلی دلہن سے ایسی امید کسی کو بھی نہ تھی ... میری بہادری پر سب بڑے جوش میں تھے ... مگر یہ دوسرا دنیا کے لوگ تھے ... میری اپنی دنیا کے لوگوں نے میرا بائیکاٹ کر دیا ... بھائی ، بہن ناراض سے چند ہی دنوں میں واپس چلے گئے ...امی مجھ سے روٹھ گئی تھیں اور کچھ بھی بات نہیں کرتیں تھیں ... میں اپنی اس بہادری کی سزا پورے دو سال تک کاٹتی رہی پھر بھی خوش تھی کہ چلو جان چھوٹ گئی مگر پھر آہستہ آہستہ سب بھولنے لگے اور امی نے نئے عزم سے مجھے ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کر لیا ... اور حیرت انگیز طور پر کامیاب بھی ہو گئیں. مجھے بڑی حیرت ہی تھی کہ ان کی والدہ نے ماضی کی کوئی بھی بات نہیں چھیڑی... اور میں پہلی ہی نظر میں پاس بھی ہو گئی ... مجھے ایک تصویر دکھائی گئی کہ یہ ہیں کہ جن کا رشتہ آیا ہے اور جن کے لئے میں پاس ہو گئی ہوں ، مجھے کچھ جانے پہچانے سے لگ رہے تھے مگر کہاں دیکھا تھا یاد نہیں آ رہا تھا ... امی نے اس بار لڑکے کے کوائف بھی دیکھ لئے تھے اور مطمئن تھیں ... مگر میرا دل بار بار دھڑکتا تھا .