Pages 6
Views194
SIZE
1 / 6

یہ پاکستان بننے سے پہلے کی بات ہے تب لوگ بہت سادہ لوح ہوا کرتے تھے . زندگی گزرنے کے لئے ان کو کافی محنت کرنی پڑتی تھی . لوگ بیلوں سے ہل چلاتے تھے اور زمینوں سے پیداوار حاصل کیا کرتے تھے . اس وقت ایک کاشتکار ضرورت کی ہر چیز کاشتکاری کر کے حاصل کر لیا کرتا تھا صرف اسے نمک ہی لینا پڑتا تھا . کپاس سے خود ہی کپڑا تیار کر لیا کرتا تھا اس وجہ سے وہ بہت خوش رہا کرتا تھا .

ایک گھر کے تمام لوگ مل جل کر کام کرتے تھے . عورتیں سارا دن گھر کے کاموں میں مصروف رہتی تھیں . استعمال کے لئے پانی بھی دور جا کر لانا پڑتا تھا . پانی کا کام زیادہ تر عورتوں کے ذمہ ہی لگا ہوتا تھا اور وہ یہ کام کر کے کافی خوش بھی ہوا کرتیں تھیں . سب لڑکیاں مل کر پانی بھرنے کنویں پر جایا کرتیں مٹکے اور بالٹیاں ان کے ہاتھوں میں ہوا کرتیں تھیں . اور ان لڑکیوں کو مٹکے اٹھانے کی اتنی مشق ہوتی کہ کہ وہ سر پر ایک مٹکے پے دوسرا آرام سے رکھ لیا کرتیں تھیں . کنویں سے پانی نکالنا کافی مشکل ہوا کرتا تھا کیونکہ کافی رش ہوا کرتا تھا . ہر ایک کو پانی بھرنے کی جلدی ہوا کرتی تھی . لڑکیوں کے پاس برتن زیادہ ہوتے تھے جنھیں بھرنے میں وقت لگا کرتا تھا .

پانی بھرے پے بہت لڑائیاں ہو جاتیں اور کئی ایسی لڑائیوں میں مٹکے ٹوٹ جایا کرتے تھے . کنویں کے قریب ایک دکان تھی جس کا دکاندار آ کر انکی لڑائیاں ختم کرتا کیونکہ وہ سب چاچا دکان والا تھا . ان لڑکیوں میں ایک لڑکی رضیہ تھی جو کافی تیز تھی . سب اسے رجو کہتے تھے. جب بھی پانی بھرنے جانا ہوتا تھا لڑکیاں اس کے بغیر نہ جایا کرتیں تھیں کیونکہ کے رجو چالاکی سے پانی کی چرخی حاصل کرنے کی کوشش کرتی تھی اور کامیاب بھی ہو جایا کرتی تھی . اپنے مٹکوں کے ساتھ ساتھ وہ اپنی سہلیوں کے مٹکے بھی بھرا کرتی تھی اور ساتھ ساتھ انھیں باتیں بھی سناتی کے تم لوگ تو کام چور ہو . تم سب میں زرا ہمت نہیں ہے .