SIZE
1 / 10

دریا کا نیلا پانی تیز نارنجی رنگ میں بدل رہا تھا . کہیں کہیں سرخی گہری ہو رہی تھی . صبح سے دھیرے دھیرے بہنے والی ہوا نے رخ بدل لیا تھا اور انداز بھی . نرمی سے چلتے چلتے اچانک چنگھاڑنے لگی تھی جیسے اس نے گاؤں کی طرف بڑھتے سموں کی آہٹ اور ارادہ پہچان لیا ہو . اب وہ غرا رہی تھی . اپنے پنجے تیز کیے ان پر پل پڑنے کے لئے تیار .

ستارہ ان سب سے بے نیاز پانی میں پاؤں ڈالے بیٹھی تھی . کئی دن سے بدلنے والی گھر کی فضا کے متعلق سوچتی وہ گم سم سی تھی . آخر نظر نے ماں سے ایسا کیا کہہ دیا کہ وہ اس سے ا کھڑی ا اکھڑی تھیں . جب وہ ردیا کی طرف آنے کی اجازت مانگتی ' انکو غصہ آ جاتا . سارا دن تیزی سے گھر کے کام نبٹانے کے باوجود ستارہ ان کو راضی نہیں کر پا رہی تھی . آج تو اس نے اتنی تیزی سے قالین بنا تھا کہ اس کی سفید مومی انگلیاں نیلی پڑ گئیں تھیں لیکن پھر بھی جب اس نے سیر کے لئے اجازت مانگی تو ان کی آنکھوں سے چنگاریاں نکلنے لگی تھیں .

تب ہی گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز اسے اپنے قریب سے آئی تو وہ گھبرا کر کھڑی ہو گئی . سوار کی لمبی چوڑی پشت دیکھتے ہویے وہ سمجھ گئی کہ یہ وہی اجنبی ہے جو گزشتہ کئی دنوں سے اسے گھومتا ہوا نظر آ رہا تھا . موسم کے تیوروں نے اسے اجنبی پر غور کرنے کا موقع نہ دیا . دریا کی طرف آلوداعی نظر ڈالتے ہویے اس نے اپنے قدم تیزی سے گھر کی طرف بڑھاۓ . اس کا دل کسی انجانے وسوسے سے ' کسی اجنبی ڈر سے دھڑک رہا تھا . وہ اپنے بھائی کے گھر آنے سے پہلے گھر پہنچ جانا چاہتی تھی . اسے آج تک اس کے غصّے کا مقابلہ کرنا نہیں آیا تھا . گلی کے اندر آتے ہویے اس نے زویا کی پکار کو بھی نظر انداز کر دیا اور قریبا بھاگتے ہویے گھر کے اندر داخل ہو گئی . باورچی خانے سے آنے والا شور بتا رہا تھا کے ماں مچھلی تل رہی تھیں . یعنی کے واقعی اسے دیر ہو گئی تھی . وہ دبےقدموں سے ماں کے پاس سر جھکاۓ چلی آئی. اس نے خود کو ایک زور دار ڈانٹ بلکہ تھپڑ کے لئے تیار کر لیا تھا .

" ستارہ !" جلدی پچھلے کمرے میں جاؤ اور خمیر والے آٹے کا پیالہ لے آؤ . جلدی کرو ' بہت جلدی . اسے سانچوں میں ڈال کر تنور میں رکھو ."

" ماں ! کیا مہمان آ رہے ہیں ؟" اس نے سانچوں کو تنور میں رکھتے ہویے پوچھا .

" یہ شوربہ تمہیں تیار کرنا ہے . اپنے ہاتھوں میں تیزی لاؤ ستارہ !" ماں نے بڑے دیگچے میں موجود بھیڑ کے گوشت کی طرف اشارہ کیا . گوشت کے پارچے بتا رہے تھے کہ گوشت بہت عمدہ تھا . ستارہ نے جان لیا تھا کہ کوئی بہت ہی خاص مہمان آنے والا ہے . وہ اپنے لبادے کی آستینوں کو اوپر تک موڑ کر اپنے اسکارف کو کس کر ' پوری تن دہی سے شوربہ بنانے میں جت گئی .