SIZE
3 / 10

" جو جی چاہے منگوا لو ... پیسہ تمہارا ہے ' مرضی بھی تمہاری چلنی چاہیے ." وہ اپنا مذاق اڑانے والے لہجے میں بول کر دوسری جانب دیکھنے لگا . لیلی کی کالی بھنورا سی آنکھوں میں تاسف ہلکورے لینے لگا .

" دیکھو قیس !" اس نے ٹھنڈی سانس بھرتے ہویے کہا . " ایسی دل دکھانے والی باتیں تمہیں نہیں کرنا چاہییں . پیسہ میرا ہو یا تمہارا ' ایک ہی بات ہے . تب پھر تم کیوں مستقل ایسی باتیں کرتے رہتے ہو . دیکھو ." اس نے خاموشی سے خود کو تکتے قیس کو ہاتھ اٹھا کر سمجھانے کی کوشش کرتے ہویے کہا ." تم جدوجہد کر رہے ہو . یہ بہت پوزیٹو سائن ہے ' دیکھنا تمہاری محنت رائیگاں نہیں جائے گی ."

" لیلی !" اس نے طنزیہ مسکرانے کے چکر میں منہ کچھ زیادہ ہی ٹیڑھا کر لیا . " کرنے میں یہ باتیں اچھی لگتی ہیں مگر تم اپنے دولت کدے سے باہر نکل کر دیکھو ' دنیا میں زندہ رہنا اتنا بھی آسان نہیں ہے . مگر تم جیسی سونے کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والی مخلوق کیا جانے گی یہ تلخ سچائیاں ." اس کی زہر خند مسکراہٹ اور لہجہ لیلی کو برا تو بہت لگا مگر پھر بھی وہ تحمل سے بولی .

" دیکھو ' سب کی زندگی اور مسائل مختلف ہوتے ہیں . اپنی اپنی جگہ اسٹرگل تو سب ہی کرتے ہیں قیس ! لہذا تم خود کو بیچارہ سمجھنا چھوڑ دو ."

" میں سمجھ رہا ہوں خود کو بیچارہ ؟" وہ تحیر سے دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت اپنی جانب کر کے بولا . " یہ کیا بات کی تم نے ؟" اس کے لہجے کی تپش پھر بڑھنے لگی تو اس بار لیلی نے اکتا کر اسے ٹوکا . .

" ویٹ آ منٹ پلیز ' پہلے مجھے ارڈرپلیس کرنے دو ' کافی کی شدت سے طلب ہو رہی ہے " کلاسک کافی اور براؤنی کا ارڈر کرنے کے بعد اوہ اس دوران مستقل خاموش مگر ناراضی سے بیٹھے ہویے قیس کی جانب دوبارہ متوجہ ہو کر بولی .

" ہاں کہو اب ... کیا کہہ رہے تھے تم ؟" اتنا کہہ کر وہ اپنے سلور بلیک ہینڈ بیگ سے اپنا بیش قیمت اسمارٹ فون برامد کر کے واٹس ایپ پیغامات وغیرہ پر سرسری سی نظر ڈالنے لگی . اور قیس کو اس کے یہی شاہانہ بے نیازی سے بھرپور انداز عجیب طرح کے احساسات سے دوچار کر دیا کرتے تھے . اسی لئے وہ از حد برہم ہو کر بولا .

" میں کوئی تقریر نہیں کر رہا تھا محترمہ ! جو تمہارے اجازت مرحمت فرمانے پر دوبارہ شروع ہو جاؤں ." وہ کہ رہا تھا جبکہ پیغامات پر تیزی سے پھسلتی لیلی کی نگاہیں بیلا کے تازہ ترین پیغام پر جیسے جم سی گئیں . وہ کوئی نئی بات نہیں کر رہی تھی پر نجانے کیوں یکدم لیلی کو بالکل نئی اور قابل غور بلکہ قابل عمل بھی معلوم ہوئی تھی .

" لگتا ہے بہت اہم کام کر رہی ہو تم ... ؟" وہ اس کی توجہ نا پا کر جلبلا کر بولا . " تمہارے نزدیک میرے زخمی جذبوں کی کوئی قدر ہے بھی یا نہیں ؟ " وہ شرمندہ کرے والے لہجے میں بولا تو لیلی جیسے کسی گہری سوچ سے چونکتے ہویے باہر نکلی اور ناگواری سے اسے دیکھ کر بولی .