SIZE
1 / 10

یہ شہر کا ایک پر تعیش کافی ہاوس تھا . یہاں آنے والوں کی ایک عمومی اکثریت طبقہ امرا سے تعلق رکھتی تھی . باہر کے خنک موسم سے برعکس کافی ہاوس کے اندر کا ماحول خاصا گرم اور خوشگوار سا تھا . دیدہ زیب مدھم بتیاں روشن تھیں . پس منظر میں موسیقی کی دھیمی دھیمی آواز سنی دے رہی تھی . ہا ل میں موجود تقریباً تمام میزیں ہی بھری ہوئی دکھائی دے رہی تھیں آج ...

اور یہی " رش " خلق خدا سے ازلی بیزار قیس عالم کی طبع نازک پر کافی گراں گزر رہا تھا . حالانکہ اس نے دانستہ نسبتا کونے والی میز اور اپنی طرف سے پر سکون جگہ کا انتخاب کیا تھا مگر وہ وقتا فوقتا کسی نہ کسی میز سے کوئی بے ساختہ اور بے فکر قہقہہ ان کی سماعت سے ٹکرا جاتا اور ان کے وجیہہ چہرے کے تاثرات بگڑ بگڑ جاتے اور اب تو یوں بھی چہرے کے زاویے بگڑنے کا درمیانی وقفہ لمحہ بہ لمحہ کم ہوتا چلا جا رہا تھا کہ پچھلے پون گھنٹے سے یہاں محو انتظار تھے اپنی لیلی کے .

کہاں رہ گئی ہو لیلی

مجنوں بیٹھا ہے اکیلا !

از حد ناگوار بیزاری سے انتظار کی سولی پر لٹکے لٹکے یکدم ہی ایک شعر موزوں ہو گیا جو انہوں نے بلا تاخیر ہاتھ میں تھامے اسمارٹ فون ' اپنی ایف بی پر پوسٹ بھی کر دی . چونکہ ادھ گھنٹے پیشتر وہ اپنی اس لوکیشن پر موجودگی کے ساتھ ویٹنگ فار سم ون اسپیشل کا سٹیٹس اپ ڈیٹ کر چکے تھے لہذا ان کے شعر پوسٹ کرتے ہی ڈھیروں لائکس ' کمنٹس ' تاثرات وغیرہ کی بھرمار سی ہو گئی .

وہ لوگ جو اپنے پڑوسیوں کی خیریت ( بلکہ کچھ تو شاید گھر والوں کی بھی ) سے نا واقف رہے ہوں گے . وہ جناب قیس عالم کی خیریت جاننے کے لئے بے تابی کا مظاہرہ کرنے لگے . کچھ تو لیلی کی تا حال غیر موجودگی پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے بلکہ ایک دو نے تو اس ضمن میں کوئی لمبی چوڑی سی دعا بھی دے ڈالی تھی .

دراصل قیس عالم ایف بی کی دنیا کا ایک خاصا مقبول انسان تھا . وہ " پارٹ ٹائم شاعر " تھا جو " فل ٹائم " ادیب بننے کا خواہاں تھا . اس کی پوسٹ کی گئی اکثر چیزوں پر فورا ہی درجنوں لائکس اور کمنٹس آ جایا کرتے اور اس غیر معمولی " رسپانس " کا سہرا بقول دشمنان ( ظاہر ہے موصوف کے ...) ان کی اس پروفائل پکچر ز کو جاتا تھا جو انہوں نے بطور خاص اسی مقصد کے لئے اپنے اچھے دوست اور اس سے بھی بہتر فوٹوگرافر . " پپو اجمیری " سے بنوائی تھیں .