SIZE
2 / 12

دوپہر کے تین بجے کا وقت تھا کہ ایک لڑکی بلیک عبایا پہنے ایک ہاتھ سے اسکارف کے پلو کو پکڑ کے چہرے کو ڈھانپے دوسرے ہاتھ میں ہیڈ بیگ تھامے یونیورسٹی کے گیٹ سے باہر نکلی تو ایک بلو کلر کی کار اس کے پاس آ رکی اور وہ فرنٹ ڈور اوپن کر کے بیٹھی تو کار دوبارہ سڑک پر فراٹے بھرنے لگی۔

اس نے چہرے سے نقاب ہٹایا آس نے لمحہ بھر کے لیے اس کی طرف دیکھا اور دو بار نظریں سڑک پر مرکوز کردیں اور بولا۔

"تم واقعی ہی خوب صورت ہو یا میری نظر کا قصور ہے؟

"جناب! آپ کی نظر کا قصور نہیں میں ہوں ہی خوب صورت۔"

ایک ادا سے کہا گیا تھا تو وہ مسکرا کے بولا۔

" اچھا جی۔" اور کار کا رخ دائیں سائیڈ پر نظر آتی سنسان گلی کی طرف موڑ دیا اور کچھ آگے جا کے اس نے بریک لگائی اور کار کا انجن بند کر کے اس کی طرف متوجہ ہوا، اس نے اس کی گود میں رکھے ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں تھاما اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔

"اب ادھر تو کوئی نہیں دیکھ ر ہا نا میری جان۔“ وہ اس کی بات کا مطلب سمجھ کے اپنے آپ میں سمٹی تھی۔

" احمر! مجھے یہ سب ٹھیک نہیں لگ رہا۔“

"يار! اس میں غلط ہی کیا ہے ایک کس تو کرنی ہے' ویسے تم کہتی ہو کے تم مجھ سے محبت کرتی ہو اور یہ کیسی محبت ہے کہ تم میری ایک چھوٹی سی خواہش نہیں پوری کرسکتی؟ " وہ اسے لفظوں کے جال میں لپیٹ رہا تھا اور وہ لپٹ رہی تھی۔

"میری محبت پر شک نہ کرو' محبت ہے تو تمہاری بات مان کر تمہارے

ساتھ آئی ہوں نا۔‘‘

" اگر آ گئی ہو تو پھر میری بات ماننے میں کیا حرج ہے میری جان؟“اس نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے لبوں سے چھوا اور اسے اپنے قریب کرلیا، وہ شیطان کے بہکاوے میں آ گئے تھے اور شیطان اپنی کامیابی پر خوشی سے جھوم رہا تھا پاگلوں کی طرح قہقہے لگا رہا تھا، ہمارے نبیﷺ

نے پہلے ہی ہمیں بتا دیا تھا کہ کوئی نامحرم مرد و عورت آپس میں تنہائی میں نا ملا کریں کیونکہ ان کے درمیان تیسرا شیطان ہوتا ہے لیکن وہ اپنے نبیﷺ کی بات نہ مان کر اپنے لیے دنیا اور آخرت کی تباہی خرید رہے تھے۔

تو تم اس دن کے منتظر رہو

جب انسان ایک ظاہر دھواں لائے گا

جوزفینا ر سکارڈو اپنی دوست مریم کے ساتھ کوکو بونگوشاپنگ کے لیے آئی تھی، شاپنگ کرنے کے بعد وہ میکسیکو کے سہانے موسم کو انجوائے کرنے کے لیے پیدل مارچ کرنے لگیں کہاس کی نظریں سامنے اسپائیڈر مین کے مجسمے کے پاس کھڑے تین مشرقی لڑکوں پر پڑی تو اس کے اٹھتے قدم یک دم ہی رک گئے وہ بس درمیان والے کو دیکھتی رہ گئی اور ایک عجیب سے احساس نے اسے گھیرنا شروع کر دیا۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کے اس کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے وہ ان دونوں لڑکوں سے منفرد تھا بلکہ کولوبونگو میں موجود سب لڑکوں سے۔ وہ بلیک شلوار قمیض میں ملبوس دائیں کندھے پر کالی چادر ڈالے ہوۓ اور کالی ہی مونچھوں کے تلے مسکراتے لب بلاشبہ وہ دوسروں کو ہیپنوٹائز کر نے کی مکمل صلاحیت رکھتا تھا وہ سب لوگو کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا لیکن اسے ہیپنوٹائز نہ تو اس کی خوب صورتی کر رہی تھی نہ ہی خالص مشرقی اسٹائل۔ یہ کچھ اور تھا ہے جیسے وہ اس کے جسم کا حصہ ہو اور وہ ایک جادوئی کشش کی طرح اسے اپنے پاس کھینچ رہا ہو جیسے ایک مقناطیس دوسرے مقناطیس کو کھینچتا ہے اس کے قدم اس کی طرف آٹھنے لگے سے نہ تو اسے مریم کی آوازیں سنائی د ے رہی تھیں اور نہ ہی اس کے علاوہ کوئی دکھائی دے رہا تھا جب وہ اس کے بالکل سامنے آ کھڑی ہوئی تب اس نے اس کی طرف دیکھا تھا۔ ڈارک براؤن آنکھوں کا وہ اس کی طرف دیکھنا اس کے دل و دماغ میں ہلچل مچا گیا تھا اور اس کے دماغ میں ایک جھماکا ہوا تھا۔ اسے یاد آ گیا تھا۔