SIZE
1 / 12

نور سے دور ہوں ظلمت میں گرفتار ہوں میں

کیوں سیہ زور، سیہ بخت ، سیہ کار ہوں میں

آج جوزفینا رسکارڈو کی اٹھارویں سالگرہ تھی، جوزف رسکارڈو بہت خوش کی ایک تو ٹومس روبرٹو آج سارا دن اس کے ساتھ تھا اور اب وہ اس کی رات خوبصورت بنانے کے لیے اس کی پسندیدہ جگہ منڈ الا بیچ کلب لے آیا تھا۔ یہ کلب میکسیکو کے خوب صورت کلبز میں سے ایک تھا۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں وزٹ کے لیے آتے تھے، اس نے کچھ دیر ٹومس کے ساتھ سوئمنگ کی اور پھر دونوں سمندر سے نکل آئے اور گیلی ریت پر چلتے ہوئے چیئرز کے قریب آئے اور دونوں چئیرز پر ینم دراز ہو گئے ۔ منڈال بیچ کلب رنگ برنگی روشنیوں میں نہایا ہوا تھا۔ کلب میں موجودسارے لوگ اس مدہوش کردینے والے ماحول میں مدہوش ہورہے تھے۔ ویٹر ٹرے میں رنگ برنگے مشروب گلاس میں لیے ان کے قریب آیا۔

"کیا آپ وائن لینا پسند کریں گے؟ دونوں نے اپنے اپنے پسندیدہ مشروب کے گلاس اٹھا لیے اور گھونٹ گھونٹ اپنے اندر اتارنے لگے۔ کچھ دیر بعد اس نے ویٹر کو اشارہ کیا

اس نے ان سے خالی گلاس لے لیے۔ ٹومس ! جوزفینا نے خمار آلود لہجے میں اسے پکارا۔

" یس سویٹ ہارٹ۔" ٹومس نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تو اس نے اس کے نزدیک ہوتے ہوئے اپنا سر اس کے سینے پر رکھ دیا اور اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ جب اسے ٹومس پر زیادہ پیار آتا تھا وہ ایسے ہی کرتی تھی یہ اس کے اظہار کا ایک طریقہ تھا۔ ٹومس نے مسکراتے ہوئے اپنے دونوں بازو اس کے گرد لپیٹ کے اسے خود میں سمو لیا۔

وہ بارہ سال کا تھا جب اس کی خالہ عزابیلا اور خالو رسکارڈو اپنی چار سالہ بیٹی کے ہمراہ ڈنمارک سے میکسیکو آ ئے تھے وہ مزاٹلان کے سمندر کی سیر کرنا چاہتے تھے، جس کے لیے انہیں ال ایسپناز وڈیل ڈیا بلو پہاڑ جسے شیطان کی ریڑھ کی ہڈی کی کہا جاتا ہے جو میکسیکو میں ڈورینگو کے پاس ہے وہ کراس کرکے جانا پڑتا تھا۔ یہ ایک پانچ گھنٹے کا کراس ہے جو ڈورینگو مزااٹلان کومنسلک کرنے کی سڑک ہے، جب وہ جانے لگے تو اس کے دل میں جانے کیا آیا کہ اس نے اپنی خالہ کا ہاتھ پکڑا اور ان کی بیٹی کی طرف اشارہ کر کے بولا۔

پیاری خالہ! آپ اور خالو مزاٹلان سے ہوآئیں لیکن یہ ڈول میرے پاس رہنے دیں میں اس کے ساتھ کھیلوں گا اور اور اسے رونے بھی نہیں دوں گا۔" تو عزابیلا کو بھی اس کی بات پسند آئی تھی کہ اس طرح وہ زیادہ بہتر انجواۓ کر سکیں گے' سو وہ اپنی بیٹھی کو ان کے پاس چھوڑ کے روانہ ہو گئے اور سفر کے دوران ان کی کار حادثے کا شکار ہو گئی ال ایسپنازوڈیل ڈیابلو کے پہاڑ نے انہیں نگل لیا تھا لیکن وہ اپنی کہی بات پوری کررہا تھا ' اس کے ماں باپ نے اسے بھی اسکول راخل کروا دیا تھا' وہ اس کے ساتھ کھیلتا اور اس کا ایسے خیال رکھتا جیسے ایک ماں اپنے بچے کا رکھتی ہے۔ وہ اس کے منہ سے نکلی ہر بات پوری کرتا چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ ہو۔ اس کی غلط باتیں مان کر وہ بہت دفعہ اپنے ماں باپ سے ڈانٹ کھا چکا تھا۔

"سوری مام اینڈ ڈیڈ! اس میں میری جان ہے میں اسے کبھی ناراض نہیں کر سکتا میں اس کی ہر خواہش پوری کروں چاہے اس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے مجھے اپنی جان ہی کیوں نا دینی پڑے۔ ویسے تو اس کے ماں باپ اور دونوں بہنیں وکٹوریہ اور نٹالیہ دونوں ہی اس سے بہت پیار کرتی ہیں لیکن کا ان کا پیار ٹومس روبرٹو کے پیار کے آگے کچھ بھی نہیں تھا، اور جوزفینا رسکارڈ کو اس کی اتنی عادت ہوگئی تھی کہ وہ اس کے بغیر ایک دن بھی نہیں رہ سکتی تھی۔ وہ اس سے دس سال بڑا تھا لیکن وہ اس کا بہترین دوست تھا جو اس کی ہر بات فورا مان لیتا تھا۔ اس کی آنکھ میں ایک آنسو تک نہیں آنے دیتا تھا، سال گزرتے رہے اور ان کا پیار بھی دن بدن بڑھتا گیا۔ وہ اٹھائیس سال کا ہو گیا تھا اور اسے اپنی پریٹیکل لائف شروع کیے چار سال ہو گئے تھے۔

بنت حوا نے کھول رکھے ہیں بازار گناه

ابن آدم ہے خریدار خدا خیر کرے