SIZE
4 / 15

"اوہ سائیں میں آپ کا شکر یہ کیسے ادا کروں 'اللہ سائیں آپ کو بہت ساری کامیابی اور سوہنی سی زال دے۔ ماروی نے خوشی سے بھر پور لہجے میں سرشاری سے جواب دیا، شاہ بخت اس کی معصومانہ بات پر ہنس پڑا آخری بات پر چھم سے دو سیاہ گہری آنکھیں خود اعتمادی سے بھر پور سراپا اس کی نظروں میں گھوم گیا پھر شام بخت بی جان سے ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگا۔

" السلام علیکم پھوپھو جان‘‘ بخت نے پھوپھو بشیراں کو سلام کیا جن کا سفید دوپٹے کے ہالے میں پرنور چہرہ چمک رہا تھا، شاہ بخت کو دیکھ کر وہ مسکرانے لگیں پوری حویلی میں بخت ہی وہ واحد

شخص تھا جو اس کی عزت کرتا تھا باقی سب تو اس سے لاتعلق ہو گئے تھے اس وقت بھی وہ قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں پھر انہوں نے بخت پر دم کیا۔ ارے پھوپھو یہ کیا، ہر وقت کمرے میں بند رہتی ہیں باہر دیکھیں کتنا اچھا موسم ہورہا ہے' بارش کے بعد ہر چیز نکھر گئی ہے چلیں باہر لان میں چلتے ہیں میں نے بھا جائی کو پکوڑے اور میٹھی پوریاں بنانے کے لئے کہا ہے، آپ کو پسند ہیں ناں، ہم لان میں گپ شپ کے ساتھ انجواۓ کریں گے۔" اور پھر ان کے منع کرنے کے باوجود بشیراں بی بی کو وہ لان میں لے کر آ گیا جہاں بابا سائیں اور خاور بھائی پہلے بی برجمان تھے اور کسی سیاسی مسئلے پر بحث چل رہی تھی۔

"اور بخت پت، تیری پڑھائی کیسی چل رہی ہے آخری سال ہے ناں تیرا، اب تجھے بھی خاور کی طرح یہ باپ دادا کی گدی سنبھالنی ہے مجھ میں اب دم خم نہیں رہا بس تیری بی جان کے ساتھ اب اللہ کے در پر حاضری دوں گا۔"بابا سائیں نے اپنے مخصوص رعب و پُر جلال انداز میں شاہ بخت کو اپنے ارادے سے آگاہ کیا۔

بابا جان میری پڑھائی بہت اچھی چل رہی ہے۔ مگر معذرت کے ساتھ بابا جان، مجھے اس زمینداروں اور سیاست سے کوئی لگاؤ نہیں میں وہی شہر میں اپنی فیلڈ سے متعلق بزنس کروں اور یہاں گاؤں میں ایک ڈسپنسری اور اسکول کھولوں گا جہاں تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں غریبوں کو مفت میسر ہوں۔ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے اپنے علاقے کی بدحالی اور غربت دیکھ کر۔" بخت نے تاسف سے کہا جس پر اتنی دیر سے خاموش بیٹھا شاہ خاور مزید چپ نہ رہ سکا۔

"یہ کیا کہہ رہے ہو؟ یہ شہری پڑھائی نے تمہارا دماغ خراب کر دیا ہے، اب تم ان کمی کمین کو ہماری برابری پر لے آؤ گے انہیں ہمارے سر پر بٹھاؤ گے بابا! پاؤں کی جوتی پاؤں میں ہی اچھی لگتی ہے ان کو اتنا مت چڑھاؤ کہ وہ ہمارا ادب کرنا بھول جائیں ۔"شاہ خاورنے غصے سے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا۔

"پلیزادا سائیں میں بابا سائیں سے بات کر رہا ہوں تعلیم انسان کو شعور اور آگہی دیتی ہے یہ لوگ پڑھ لکھ کر آپ کے سر نہیں چڑھیں گے بلکہ آپ کی مزید عزت کریں گے آپ کو معلوم ہے آپ کی بلا وجہ کی اجارا داری اور طاقت کے گھمنڈ سے لوگ آپ سے ڈرتے تو ہیں مگر دل سے عزت نہیں کرتے رہی برابری کی بات تو آپ شاید بھول رہے ہیں ان کمی کمین کے ووٹوں کی وجہ سے ہی ہر سال آپ ا ن جیتتے ہیں' یہ معصوم ہر سال نئے ولولے اور نئی امید کے ساتھ ووٹ دیتے ہیں مگر آپ لوگوں نے آج تک کوئی بھی وعدہ پورا کیا جس سے ان کو فائدہ پہنچے جبکہ اپنے لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھنا ہماری زمہ داری سے اللہ سائیں کے یہاں بھی جواب دینا ہوگا۔ " شاہ بخت نے اپنے مخصوص دھیمے مگر پراعتماد انداز میں جواب دیا۔