SIZE
4 / 15

سارے گھر کی صفائی ستھرائی کے بعد اس نے استری لگا لی ۔ سب کے کپڑے استری کر کے ہینگر کیے پھر کچن میں گھس گئی' افطاری کے لیے بھی سب کی اپنی اپنی فرمائش تھی۔ کسی کو دہی بڑے پسند تھے تو کسی کو فروٹ چاٹ' کسی نے چکن رول کھانے تھے تو کسی نے کباب ۔ ہر کسی کی پسند کا خیال رکھنا تھا۔ تائی اماں اور ہانیہ تو سو رہی تھیں۔ وہ جانتی تھی کہ اب وہ افطاری سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے ہی اٹھیں گی۔

عصر کی نماز ادا کر کے دادی اماں کا پرہیزی کھانا بھی تیار کر دیا۔ وہ برامدے کے تخت پر بیٹھی قران پاک کی تلاوت کر رہی تھی جب ایوب اس کے پاس آ رکا۔۔۔ اس نے رکوع پورا کر کے قران پاک کو سینے سے لگایا اور نظر اٹھا کر دیکھا۔

" تم اللہ کے کتنے قریب نزدیک ہو صبا۔۔۔۔ بالکل معصوم۔۔۔ سب کو خوش رکھتی ہو۔۔۔ وہ تم سے بہت خوش ہو گا۔۔۔ تم اپنے حصے کی خوشیاں کیوں نہیں مانگ لیتیں ۔"

" مانگتی ہوں۔۔۔۔ جب وقت آۓ گا اور نصیب میں ہوں گی تو مل جائیں گی ورنہ مجھے کوئی گلہ نہیں ۔۔۔ میں ایسے بھی خوش ہوں۔" وہ ایسی ہی صابر وشاکر' ایوب سلیمان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری اور وہ چلا گیا۔

عصر سے کچھ دیر پہلے چپس کے دھلے دھلاۓ فرش پر کرسیاں بچھا کر درمیان میں میز پر تازہ پھولوں کا گلدستہ سجا کر وہ باورچی خانے میں گھس گئی' گھر کے افراد کے حساب سے افطاری کی تیاری ابھی سے کرتی تو وقت پر فارغ ہوتی۔ باورچی خانے کی کھڑکی سے اس نے ایوب کو اندر داخل ہوتے دیکھا تھا' موبائل اس کے کان سے لگا تھا ' چہرے پر فکر مندی کے آثار تھے ۔ اسے محسوس ہوا کہ شاید گرمی کا روزہ ہے اور روزہ لگ رہا ہے۔ اس نے ایوب کی پسند کے چکن سموسے بنانے کی تیاری شروع کر دی' وہ وہیں کرسی پر بیٹھ گیا' صاف ستھرے اور خوشبودار ماحول کا اثر تھا کہ موبائل کان سے ہٹاتے ہی اس کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری تھی' پھر نجانے کس خیال کے تحت اس نے زور زور سے اسے آواز دینا شروع کر دی۔

" صبا۔۔۔ صبا۔۔۔۔"

" جی! جی ایوب بھائی۔۔۔۔"

" افوہ۔۔۔۔!" اس کے ایوب بھائی کہنے پر وہ پہلی بار اندر ہی اندر چڑا تھا۔

" افطاری میں میرے لیے کیا بنا رہی ہو؟" اس سے بات کرنا اچھا لگ رہا تھا۔

" چکن سموسہ اور دہی بڑے۔" اس نے بتایا۔

" ہوں' ٹھیک ہے۔۔۔۔ سنو صبا!" وہ سر اثبات میں ہلاتے ہوۓ پھر مسکرانے لگے۔

" وہ میرا دوست ہے آفاق۔۔۔ اس کی والدہ آنا چاہ رہی ہیں ہانیہ کے لیے۔۔۔ تمہارا کیا خیال ہے؟" وہ شاید اسی لیے خوش تھے کہ بہن کے لیے اتنے اچھے گھرانے کا رشتہ آیا تھا۔

" میں کیا کہہ سکتی ہوں' اپ کو بہتر اندازہ ہو گا' بھائی ہیں آپ ہانیہ کے۔" اس نے اہستگی سے کہا۔

" نہیں تم بھی تو لڑکی ہو اور ایک لڑکی اپنی شادی کے لیے کس طرح کے لڑکے کو پسند کرتی ہے ' اس کا مجھے کیا اندازہ ' تم بتاؤ نا۔۔۔" آفاق کو دیکھا ہے نا تم نے ۔۔۔ پڑھا لکھا ہے' اچھی جاب ہے'