SIZE
1 / 5

" آپ کا نام ضرور شاہان ہے مگر آپکی تنخواہ اس قدر شاہانہ نہیں ہے کہ اپنے نام کا مطلب ہر وقت یاد رکھا جاۓ ."وہ کچن ٹیبل پر دھرے اشیا خورد و نوش سے بھرے شاپرز دیکھ کر ضبط کرنے باوجود بھی لہجے کی تپش چھپا نہ سکی اور کڑی نظروں سے شوہر کو گھورا.

" بھئی ' ہم اپنے نام کے معنی و مطلب کا بھرم رکھنے والوں میں سے ہیں ." وہ شریر لہجے میں گویا ہوا .

" آپ کی طرح نہیں کہ ہم جیسے ہینڈسم بندے کا پروپوزل کیا گیا ' اپنے نام سے جھٹا جھٹ بے وفائی کا جھنڈا لہرا کر ہاتھ پیلے کر لئے .معاف کرنا بیگم صاحبہ ! اس بھلکڑ پن میں ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں ہو سکتے ." اس کا مسکراتا لہجہ اور گنگناتی آنکھیں آنسہ کو جی بھر کر زچ کر رہی تھیں ( اف اماں نے پتا نہیں کیا سوچ کر یہ نام رکھا تھا ) " جی نہیں ' میرے نام کا پہلا حرف عین سے شروع ہوتا ہے ." وہ انتہائی خوبصورتی سے منہ کے زاویے بگاڑ کر تنک کر بولی .

" ارے باپ رے " ہا ہا ہا ہا . شاہان کا قہقہہ بلند تر تھا . اس کے ہاتھ تیزی سے چل رہے تھے . وہ شاپرز میں سے تمام اشیا نکال کر میز پر رکھتی جا رہی تھی .

" لگتا ہے ' شریف فیملی کو عید کے کھانے پر انوائیٹ کرنے کا ارادہ ہے ." وہی سابقہ جلا کٹا لہجہ .

" بچوں کی فرمائش پر یہ سب سامان لایا ہوں . سب کی پسند کی دو ' دو ڈشیں ." وہ لب دانتوں تلے دبا کر مسکراہٹ چھپاتے ہوئے بولا .

" ہاں آپ کے معصوم بچے ان سب ڈشوں کو بس چکھ کر سیر ہو جائیں گے . باقی سارا کھانا ریفریجریٹر میں بند ."

غصے سے بولتی وہ تمام پیکٹس تابی ( ملازمہ ) کو پکڑاتی جا رہی تھی جنھیں وہ کینٹ میں تیزی سے سیٹ کر رہی تھی .

" تو کس نے کہا ہے فریج بھرا کرو ." وہ پھل سنک میں رکھ کر دھونے لگا . ساتھ ہی لقمہ دیا .

" میں اکیلی چھ چھ ڈشز نہیں کھا سکتی ." وہ پتا نہیں کیوں جھنجھلاہٹ کا شکار ہو رہی تھی .

" اب یہ اس نے کہا ہے کہ خود کھاؤ ." پر سکون لہجے میں پھر کہا گیا ." تو ؟" وہ ایک دم ہی اس کی طرف مڑی اور اس کی چوڑی پشت کو گھورنے لگی .