SIZE
2 / 10

مریم بہت پیاری بچی تھی . مزاج بھی بہت اچھا تھا اور شرارتی بھی خوب تھی . ایک دن مریم اپنی بے بے کے ساتھ کھیتوں میں جا رہی تھی راستے میں ایک کھالا بھی پڑتا تھا . کھا لے میں عام طور پر پانی ہوتا ہے مگر ان دنو ں پانی نہ تھا بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے . مریم ادھر سے ادھر دوڑتی ہوئی جا رہی تھی کے اسے کھا لے میں سانپ دکھائی دیا .وہ اسے بغور دیکھنے لگی . پھر اسے انگلی سے چھو تے ہویے بولی " ستا این کے جاگدا ، ستا این کے جاگدا " اسی وقت سانپ میں جنبش ہوئی . مریم تو اب کے ڈر کر بھاگی سانپ بھی اس کے پیچھے لگ گیا . اب مریم آگے آگے اور سانپ پیچھے پیچھے .مریم نے راستہ بدلہ اور کھیتوں میں سے بھاگتی رہی مگر سانپ نے بھی کافی دیر تک اسکا پیچھا کیا . مریم بھاگتے بھاگتے اپنے چچا کے ڈیرے پر پہنچ گئی اور سانپ جھاڑیوں میں کہیں غائب ہو گیا . اس کے چچا اسے مہر کے ڈیرے پر لے گئے اور مریم نے سارا قصّہ سنا دیا . مریم ابھی تک رو رہی تھی میاں جی نے سمجھایا کے پتر تمہیں اپنی بے بے کے ساتھ رہنا چاہیے تھا . مریم نے بتایا کے اس نے تو اسے انگلی لگا کر اٹھایا تھا اور وہ اس کے پیچھے بھاگ پڑا . میاں جی نے سمجھایا پتر یا جو الله کی مخلوق ہوتی ہے ویسے بندوں کو تنگ نہیں کرتی اگر انھیں چھیر ا نہ جائے تو .اور بے بے نے بھی اسے ووہی سمجھایا .وہ الله کا کلام پڑھ پڑھ کر مریم پر پھو نکتین رہیں .

گھر آ کر اس نے یا واقعہ سب کو بتایا تو سب نے اس کا خوب مذاق اڑایا.

" پہلے تو میں نے اسے سوتا سمجھ کر ہاتھ لگایا مگر اب سوچتی ہوں کے اگر وہ مجھے کاٹ لیتا اور میں مر جاتی تو ..." مریم روہانسی ہوئی .

" تو کیا ہوتا ہم تمہیں اب تک قبر میں ڈال چکے ہوتے ." یوسف نے ہنستے ہویے کہا .

میاں جی نے اسے سمجھایا کے بیٹا ایسے نہیں کہتے تو وہ بولا کے وہ تو صرف مذاق کر رہا تھا .