SIZE
4 / 11

میٹھے میں چاندنی نے رس ملائی بنائی تھی' سب نے خوب کھائی اورپھر بھی سب یہی کہتے رہے کہ مجھے تو تھوڑی سی ملی۔ سسرال میں چاندنی کا پکایا ہوا پہلا ہی کھانا سب نے بہت رغبت سے کھایا اور خوب تعریف کی۔

" اب آپ دونوں شکر الحمد للہ کہیے۔"

" اس کا کیا مطلب ہوتا ہے چاچی؟" بچوں نے حیرت سے پوچھا تو ایک بار پھر سب شرمسار ہو گئے۔ اس گھر میں اس قسم کے تکلفات میں پڑنے کا رواج نہیں تھا۔

" اس کا مطلب ہے اے اللہ ہم تیری رحمتوں اور نعمتوں پر تیرا شکر ادا کرتے ہیں۔" یہاں سب ماڈرن اور بڑے آدمی تھے' مذہب پر عمل کرنا دقیانوسیت تھی۔ اس کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی تھی کہ ماڈرن اور دولت مند لوگوں نے مذہب کو اپنے لیے معاف کیوں سمجھ لیا تھا۔ وہ فیصلہ نہیں کر پاتی تھی کہ وہ یہاں آ کر گرداب میں پھنس گئی ہے یا یہ سب بھنور میں پھنسے ہوۓ ہیں۔ اس گھر کے مرد جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھتے تھے اسی لیے ان کی اولادوں میں بھی یہ عادت نہیں تھی۔ یہاں آۓ دن پکنک پارٹی اور ہائی ٹی کے پروگرام بنتے رہتے تھے۔ تفریحات کے لیے ملکی اور غیر ملکی دورے ہوتے رہتے تھے ابھی تک کسی کو حج اور عمرہ کا خیال نہیں آیا تھا۔ دنیا کی چکا چوند نے ان کی آنکھیں چندھیا دی تھیں دنیا میں اس قدر غرق تھے کہ دین کی کشتی میں سوار ہونے کا خیال ہی نہیں آتا تھا۔ آج چھٹی تھی اور وہ سب ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے' شام کی چاۓ پر چاندنی نے شامی کباب اور چنے کی دال کا حلوہ پکایا تھا۔

" میں نے آپ دونوں کے مولوی صاحب کو ابھی تک نہیں دیکھا' آپ دونوں کون سے سپارے پڑھ رہے ہیں؟"

چاچی ہمارے مولوی صاحب نہیں آتے۔"

" کیوں؟" یہ سن کر کچھ زیادہ حیرت نہیں ہوئی' اسے شک تو ہو گیا تھا آج حقیقت کھل کر سامنے آ گئی۔

" کیونکہ ہم قرآن شریف نہیں پڑھتے۔" بچوں نے معصومیت سے جواب دیا۔

" فرجاد۔۔۔۔۔! آپ کسی مولانا کا فوری بندوبست کریں تاکہ بچے قرآن پڑھنا شروع کریں۔"

" میں کہاں مولوی ڈھونڈتا پھروں گا' کیسی باتیں کر رہی ہو تم ؟" فرجاد ناگواری کے ساتھ تیزی سے بولا۔

" کیسی باتیں میں کر رہی ہوں یا آپ؟ دونوں بچے آٹھ نو سال کے ہو گئے ہیں اور ابھی تک قرآن پڑھانا شروع نہیں کیا جبکہ دس سال کی عمر میں تو کلام پاک حفظ ہو جاتا ہے اگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو میں خود کر لوں گی۔" نورین بھابی بیٹھی الٹے سیدھے منہ بنا رہی تھیں۔ اس وقت وہ شارٹ سلیوز کی شرٹ پہنے گلے میں دوپٹہ ڈالے بیٹھی تھیں' ساس سسر اور دیور ان کے سامنے تھے انہیں اس بات کی کوئی پرواہ اور لحاظ نہیں تھا جبکہ چاندنی کی نظریں شرم سے جھکی جا رہی تھیں۔

" فرجاد مغرب کی آذان ہو رہی ہے یہ ناچ گانا ہٹا کے کوئی اور چینل لگا دیجیے بلکہ بہتر یہ ہو گا کہ آپ اس وقت ٹی وی بند کر دیجیے۔" اس نے سر پر دوپٹہ لیا تو سارہ جلدی سے بھاگ کے اس کے پاس آ گئی۔