SIZE
3 / 4

" بہت اچھا فیصلہ کیا بھابی! ان لوگوں کو سبق سکھانے کے لیے یہ ہی ایک طریقہ تھا۔" امی نے تائی جان کے اس فیصلے پر ان کی پیٹھ ٹھونکی تھی۔

ثمن کو لگا ابھی تائی جان امی کی بات کی تردید کر دیں گی' لیکن تائی جان صرف مسکرا کر رہ گئیں۔ ثمن خود آئمہ آپی کے سسرال والوں کو غائبانہ کوسنوں سے نوازتی تھی' لیکن جانے کیوں تائی جان کا یہ فیصلہ اس کے من کو نہ بھایا۔ یہ فیملی ہمیشہ سے ہی اس کی آئیڈیل فیملی تھی۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سطحی سوچ رکھنے والے انسانوں کی طرح کوئی ہتھکنڈا اپنائیں گے۔

ثمن کو اس طرز عمل سے دکھ پہنچا تھا۔ زندگی میں ایک مشکل موڑ آنے پر اس خاندان کی مثالیت پسندی کتنی آسانی سے عملیت پسندی میں بدل گئی۔ تایا جان اور اور تائی جان نے زندگی بھر جن باتوں کا درس دیا تھا اب وہ اس کے بالکل الٹ کرنے جا رہے تھے۔

" خضر بھائی اس شادی پر راضی ہو گئے؟" اس نے چپکے سے اریبہ سے پوچھا۔

" مجبوری ہے ثمن! آئمہ آپی کو ان کے سسرال والوں نے جتنا ٹف ٹائم دیا' اب انہیں سبق سکھانا ضروری ہو گیا ہے۔" اریبہ دھیرے سے بولی تھی۔

ثمن کا جی پھر سے مکدر ہو گیا اور پھر کچھ عرصے بعد ہی خضر بھائی آئمہ آپی کی نند کو بیاہ لائے تھے۔ ثمن اس بار شادی میں اس جوش و خروش سے شرکت نہ کر پائی ' ویسے بھی فائنل امتحانات سر پر تھے۔ پڑھائی سر کھجانے کی فرصت نہ دیتی تھی' شادی کے ہنگاموں میں شمولیت کی مہلت کیونکر دیتی۔ امتحانات ختم ہوئے تو ثمن نے حسب سابق فرصت کے لمحات تایا جی کے گھر گزارنے شروع کر دیے۔

اس بار گھر کے معمولات دیکھ کر اسے حیرت جا جھٹکا لگا تھا۔ تایا جی کے گھر میں ابھی تک نئی دلہن کے چاؤ چونچلے اٹھائے جا رہے تھے۔ تائی جان بہو پر واری صدقے جاتیں تو بہنوں کا بھابی' بھابی کہہ کر منہ نہ سوکھتا۔ تایا جی جب بھی گھر لوٹتے تو بہو کے لیے گرم گرم سموسے یا خستہ کچوریاں لے کر آتے۔

خضر بھائی بھی اکثر شام کو بیوی کو لے کر آؤٹنگ پر نکل جاتے۔ نئی نویلی دلہن کی جانب سے بھی سسرال والوں کے لیے خوب ہی اپنائیت کا مظاہرہ ہوتا۔ نیلما بھابی کبھی تائی جان کے سر میں تیل لگا کر ان کی چوٹی گوندھ رہی ہوتیں تو کبھی رانیہ ' اریبہ کے ساتھ کچن میں کوئی نئی ڈش بنا رہی ہوتیں۔ اس سب کو دیکھ کر ثمن کا سر چکرا کر رہ گیا تھا۔

اب آئمہ آپی کے بھی میکے کے چکر جلد لگنے لگے تھے۔ ثمن نے دیکھا کہ اب آئمہ آپی کی انکھوں کا ہراس ختم ہو گیا ہے۔ ان کے ہونٹوں پر پھر سے مسکراہٹ کھیلنے لگی تھی۔ آخر ایک دن آئمہ آپی کو جا ہی لیا۔

" ہم سب تو یہ سمجھ رہے تھے آپی! کہ تائی جان نے اپ کے سسرال والوں کو سبق سکھانے کے لیے آپ کی نند کا رشتہ مانگا ہے' لیکن یہ تو معاملہ ہی کچھ اور ہے۔" آئمہ آپی سوال سن کر ہولے سے ہنس پڑی تھیں۔